روس یوکرین جنگ: نیٹو کا کیا کردار ہے ؟؟ کیا یوکرین بے گناہ ہے؟؟

روس نے یوکرین پر حملے کیوں کیے؟ کیا اس معاملے میں یوکرین بے گناہ ہے؟اور نیٹو فورسز کا ان سب میں کیا کردار ہے؟؟ان سب سوالوں کا جواب جاننے کیلئے ہمیں اس تنازع کے پس منظر اور مختلف پہلوﺅں کو سمجھ لینا ضروری ہے۔ یوکرین روس اور یورپی دنیا کے درمیان ایک بفرزون ہے اور یوکرائن ان بدقسمت خطوں میں سے ہے جن پر ہمیشہ آس پاس کی ابھرتی طاقت نے حملہ کرنا اپنا حق سمجھا۔ تاریخی طور پر یوکرائنی روسیوں سے مختلف ہونے کے باوجود کئی صدیوں تک سوویت یونین کا حصہ رہا۔بعض قارئین ممکن ہے سوویت یونین (USSR)اور روس میں فرق نہ سمجھ پائیں۔ سوویت یونین سے مراد” یونین آف سوویت سوشلسٹ ری پبلکس “ ہے ، جو کہ پندرہ ممالک کا مجموعہ تھا ، سوویت انقلاب کے بعد یہ وجود میں آیا اور1922 سے لے کر1991تک رہا، اور آخرکار مختلف وجوہات کی بنا پر سوویت یونین ٹوٹ گیا اور اس کا حصہ رہنے والے یا اس کے قبضے میں رہنے والے ممالک الگ الگ ملک بن گئے۔ چونکہ سوویت یونین کا سب سے بڑا حصہ روس تھا اور درحقیقت یہی روسی قوم کی آہنی گرفت تھی جو سوویت یونین پر قائم رہی ، اس لئے تب بھی بہت سے لوگ سوویت یونین کو روس کہہ دیتے تھے، تکنیکی طور پر مگر وہ تب سوویت یونین ہی تھا۔سوویت یونین سے الگ ہوجانے والے ممالک میں سے نمایاں یوکرائن، بیلاروس،سنٹرل ایشیائی ریاستیں(قازقستان ، ازبکستان، تاجکستان،ترکمانستان،کرغستان، آذر بائیجان)، آرمینیا،مالدووا اور بالٹک ریاستیں لٹویا، لیتھوانیا، ایسٹونیا وغیرہ شامل تھے۔ یہ سب اب الگ ممالک بن چکے ہیں، البتہ داغستانی علاقہ چیچنیا اپنی آزادی کی جنگ لڑنے کے باوجود ابھی تک روس کا حصہ ہی ہے۔ یہ تمام ممالک جوسوویت یونین سے الگ ہوئے، ان پر روسی اثرورسوخ اور کلچرل اثرات بڑے گہرے تھے۔ سوویت یونین ٹوٹ چکی تھی مگر روس شکست کھا کر بھی اندار ہی اندار اپنے موقف پر ڈاٹا رہا روس حکومت نے پلاننگ کے تحت الگ ہونے والے ممالک میں روسی زبان بولنے والے لوگ بھی بسائے، مقامی ذریعہ تعلیم بھی روسی میں تھا تو ان تمام ممالک میں بڑی حد تک روسی زبان سمجھی ، بولی جاتی ہے۔
روس کی زندگی میں بہت اہم موڑ تب آیا جب ایک سابق میر پوٹن روس کا سربراہ بنا۔ پوٹن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی زندگی اور نفسیات میں 1991کے سوویت یونین زوال اور شکست وریخت کے گہرے اثرات ہیں۔ ۔ پوٹن کی شدید خواہش ہے کہ ماضی میں سوویت یونین کا حصہ رہنے والے ممالک مغربی اتحاد نیٹو میں ہرگز شامل نہ ہوں اگر وہ یورپ یونین میں شمولیت اختیار کرتے ہیں تو یہ یورپی یونین کو طاقتور کرنے کے مترداف ہے
حالیہ روس یوکرائن تنازع کے پس منظر میں یوکرین کا نیٹو اتحاد میں شمولیت ہے یوکرائن روس کا پڑوسی ملک ہے۔جوکہ روس اور نیٹو کے درمیان ایک دیوار کے طور پر حائل ہے یوکرائن کی خواہش ہے کہ وہ نیٹو کا حصہ بنے، اس حوالے سے خاصی پیش رفت ہوچکی ہے، مگر ابھی تک یوکرائن باضابطہ طور پر نیٹو کا حصہ نہیں بنا۔ یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ نیٹو اتحاد کی بنیادی شق ہے کہ کسی ایک ملک پر حملہ ہوا تو نیٹو کے تمام ممالک مل کر اس کا مقابلہ کریں گے، یعنی ایک پر حملہ پورے نیٹو پر حملہ تصور ہوگا۔ یوکرین کسی طرح نیٹو میں شامل ہوناچاہتےہیں تاکہ اپنا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ ادھر روس کو یہ لگتا ہے کہ اگر یوکرائن نیٹو میں چلا گیا تو اس کی سرحد کے بالکل قریب نیٹو کے فوجی اڈے اور میزائل وغیرہ نصب ہوجائیں گے ، یوں روسی سکیورٹی کو سنگین مسائل درپیش ہوسکتے ہیں۔ اور روس ہر ممکن طریقے سے اس اتحاد کی مخالف کر رہا ہے ۔ روسی حکمران پوٹن البتہ یوکرائن اور جارجیا کو کسی بھی صورت میں نیٹو میں شامل نہیں ہونے دینا چاہتے۔ نیٹو کا جوابی موقف ہے کہ روس کو یہ دباﺅ ڈالنے کا کوئی حق نہیں اور کوئی بھی آزاد ملک اپنی مرضی سے جس چاہے اتحاد میں شامل ہو، روس روکنے والا کون ہے؟
یوکرائن کا یہ بحران کئی سال پرانا ہے۔یوکرائن میں بڑے عوامی حلقے مغرب او ر نیٹو میں جانے کے حامی تھے،اسی طرح او یوکرائن پر جوحالیہ حملہ ہوا ہے، وہ بنیادی طور پر ان دو علاقوں دونستک اور لوہانسک میں روسی فوج بھیجی گئی تھی تاہم یہ خطرہ یہی تک محدود نہیں رہا۔یہ وقت کے ساتھ ساتھ بہت ہی سنگین صورتحال اختیار کر رہا ہے دیکھتے ہیں روس اور یوکرین کے درمیان معاملہ میں مغربی دُنیا کیا کردار ادا کرتی ہے مدد فراہم کرکے روس کو مشکل وقت میں ڈالتی ہے یا یوکرین کو بےیارومددگا چھوڑتے ہیں ۔

One Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Check Also
Close
Back to top button