عدالتیں قوم کو یکجا کررہی ہے اور سوسائیٹی کے ایک کمزور اور بے بس طبقے کو گارنٹی مہیا کرتی ہے کہ آپ بے بس اور لا چار ضرور ہیں لیکن اس عدالت میں آپ اور اس ملک کا حکمران ایک جیسےبرابر ہیں، کوئی بھی ملک اندرونی طور پر اس وقت تک مستحکم نہیں ہوسکتا جب تک اس ملک میں قانون کی بالادستی نہ ہو قانون کو اگر ترقی کی بنیاد سمجھا جائے تو بے جا نہ ہوگا دنیا میں جو ممالک ترقی کی کشتی پر سوار ہیں تو وہاں پر قانون کا بول بالا ہے وہاں پر عدالت نے آیک کمزور کے ہاتھ کو پکڑ کر ایک طاقتور کے مقابلے میں سہارا بنا ہے اور طاقت کے نشے میں دھت شخص کو قانون کے انجکشن سے جگایا جاتا ہے
ہم روزمرہ کے خبروں میں سنتے چلے آرہے ہیں کہ فلاں جگہ اتنے مارے گئے، زمین ہتھیا لی گئی زبردستی گھر سے بے دخل کرکے گھر پر قبضہ کرلیا گیا یہ سب لاقانونیت ہیں، اور یہ لاقانونیت کون کررہا ہے یہ ہندوستان سے کوئی گھس کر نہیں آیا ہے کہ واردات کرکے واپس بھاگ کر ہندوستان چلا گیا ہے اور اب ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں کہ ہم اس شخص کو پکڑ کر قانون کے دائرے میں لائیں ہرگز نہیں ۔
یہ ہمارے اس ملک اس گاؤں اور محلے کے لوگ ہیں انکو کھلے ہاتھ چھوڑ کر اتنا طاقتور بنایا گیا کہ وہ اب جان چکے ہیں کہ ان سے کوئی بھی پوچھ گچھ کرنے والا نہیں ہے۔
دو یا تین دن کی بات ہے ایک لڑکی جسکی نام شیبا تھی اپنے بوڑھے باپ کے ساتھ پریس کانفرنس میں اپنے ساتھ کئے ہوئے ظلم پر آواز اٹھائی اور پریس کانفرنس میں معزز عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ جو زمین ہم سے قبضے میں لیا گئی ہے وہ ہمارےلیئے واگزار کرالیں، اب جائیداد تو کیا ان بیچاروں سے زندگی تک بھی چھین لی گئی ہے ۔
یہ ایک واقعہ نہیں ایسے ہزاروں واقعات ہیں جو اس ملک کے فرعونوں نے ایک ضعیف طبقے کے اوپر روا رکھے ہیں لیکن غریبوں کیلئے قانون کا مخصوص دروازہ ہمیشہ کیلئے بند رہے گا ۔
جبک دوسری طرف اس قانون کا ایک اور دروازہ ہے وہ ہمیشہ کیلئے کھلا رہتا ہے یہ دروازہ کبھی بند نہیں کیاجاسکتا اس راستے سے ہشاش بشاش لوگوں کا گزر بسر ہے،یہاں سے داخل ہونے والوں کا خاص طریقے سے استقبال ہوتا ہے انکو خوشامدی اور رہنے دو کے پیغامات دئیے جاتے ہیں،
اشرافیہ خواہ جتنا بھی ظالم ہو،لٹیرا ہو یا پھر قومی مجرم ہو خیر کوئی مسلہ نہیں ان کو باعزت طریقے سے بری کیا جاتا ہے یا پھر ان انکو باوقار ضمانت دیکر تاحیات گرفتار نہیں کیاجاسکتا ہے ۔
تین سال ہوگئے عدالت مریم نواز کو ضمانت پر رہا کرگئی ہے اور تین سال ہی ہوگئےکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی طرف اپیل دائر کردی گئی تھی اب یہ قانون سے وابستہ حضرات جانتے ہیں کہ 3سال کس طرح ایک اعلی عدالت نے اس کیس کو بغیر سماعت کے روکے رکھا ہے اور مجرم مریم نواز کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے ہردن کوئی نہ کوئی ڈرامہ رچا جارہا ہے کبھی پیارا ملک پاکستان کے خلاف تو کبھی اس ملک کے محافظوں کے خلاف ۔
لیکن کہیں پر بھی قانون کے رکھوالوں کیلئے کوئی مسئلہ نہیں، اس فرسودہ قانون نے نظر خاص کے ذریعے ایک عام سی عورت کویہ مقام دیکر کہ ملکی بدنامی اور شرمندگی کے باعث بن رہی ہیں
یہ ہمارے قانون کے دو دروازے ہیں قوم کو مزید جدوجہد کی ضرورت ہے ایک دروازے کو توڑنے کیلئے اور دوسرے دروازے کو کھلنے کیلئے ۔
تحریر:-محمد زمان خان
@Kh_gull