تحریر : حمیرا ( مروہ صدیقی )
عشق کہتا ہے، جنون کا جوش رہنا چاہیئے:
ضبط کی تاکید ہے خاموش رہنا چاہیئے:
قصہ موسیٰ سبق ہے جوش والوں کے لئے:
کس طرح عُشاق کو خاموش رہنا چاہیئے:
ہمیں بھی چاہیئے کہ ﷲ اور اس کے کریم ﷺ کی محبت میں شرعی حدود سے آگے نہ بڑھیں۔
محبت اور جذبات کو قابو میں رکھیں شریعت سے زائد باتوں سے پرہیز کریں اور ہر معاملہ میں اچھے اور مستند علماء کرام سے مشورہ لیں_
چونکہ ﷲ تعالی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو نبوت عطاء فرمادی تھی اب نبوت کی نشانی جسے معجزہ کہتے ہیں دینی تھی اس لئے فرمایا :
” موسیٰ ! اپنی اس لاٹھی کو زمین پر ڈالدو ”
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فورا حکم کی تعمیل کی اور لاٹھی کو زمین پر ڈالدیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ یکایک وہ اژدھا بن کر پَتلے سانپ کی طرح دوڑنے لگا ، حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جب یہ حیرت انگیز واقعہ دیکھا تو گھبرا گئے اور چونکہ آخر وہ بھی انسان تھے اس لئے اس واقعہ سے متاثر ہوکر بھاگنے لگے، ابھی پیٹھ پھیر کر بھاگے ہی تھے کہ آواز آئی :
” موسیٰ ! آگے آؤ اس کو پکڑلو اور خوف نہ کھاؤ ، ہم اس کو اس کی اصل حالت پر لوٹا دیں گے ”
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی لاٹھی ” دوشانہ ” تھی اب وہی دوشانہ اژدھے کا منہ نظر آرہا تھا سخت پریشان تھے پکڑ نے کی ہمت نہیں ہوئی تھی آخر کپڑا ھاتھ میں لپیٹ کر پکڑنے لگے تو آواز آئی :
” موسیٰ ! کیا اگر ﷲ بچانا نہ چاہے تو یہ چیتھڑا تمہیں بچاسکتا ہے؟ ”
موسیٰ علیہ السلام نے کہا :
” نہیں ! لیکن میں کمزور مخلوق ہوں اور ضعیف و کمزوری سے پیدا کیا گیا ہوں ”
پھر چونکہ ان کو ﷲ تعالیٰ کی قربت سے اطمینان اور سکون قلبی حاصل ہوگیا تھا اس لئے ھاتھ سے کپڑا ہٹا کر انہوں نے بے خوف ہوکر اس کے منہ پر ھاتھ ڈال دیا _
ھاتھ ڈالنا تھا کہ فورا اژدھا پھر لاٹھی بن گیا _
اس واقعہ سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ہمت بڑھی ﷲ کو بھی یہی منظور تھا کہ اس معجزہ کو یہیں اپنی آنکھوں سے حضرت موسیٰ علیہ السلام دیکھ لیں اور ان کو ذاتی طور پر تجربہ حاصل ہوجائے تاکہ فرعون کے سامنے اس لاٹھی کے سانپ بن جانے پر وہ خود خوف و ہراس میں مبتلاء نہ ہوں اور فرعون کے سامنے اُن کی ہمت پَست ہونے کی بجائے بلند رہے اور پورے اطمینان و یقین کے ساتھ لاٹھی کا معجزہ دکھا سکے_
ابھی حضرت موسیٰ علیہ السلام لاٹھی کے تجربہ سے فارغ ہوئے تھے کہ دوبارہ پکارا گیا اور حکم ہوا :
” موسیٰ ! اپنے ھاتھ کو گریبان کے اندر لیجا کر بغل سے ملا دو اور پھر وہ مرض ( یعنی برص وغیرہ ) سے پاک اور بے داغ چمکتا ہوا نکلے گا ، یہ دوسری نشانی اور معجزہ ہے۔ ”
یہ دو بڑی نشانیاں یعنی دو سندیں دیدی گئیں۔ دعوت و تبلیغ کے لئے وقت یہ دونوں معجزے پیغام صداقت اور دلائل حق کی زبردست تائید کے لئے ہیں _
ﷲ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ :
” یہ دو نشانیاں اس لئے دی ہیں تاکہ ہم تمہیں اپنی بڑی نشانیوں کا مشاہدہ کرائیں ، پس تمہارے پروردگار کی جانب سے فرعون اور اس کی جماعت کے مقابلہ میں تمہارے لئے یہ دونوں بُرہان اور سند ہیں بے شک وہ فرعون اور اس کی جماعت نافرمان قوم ہیں ۔”
اس کے بعد ﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ :
” اب جاؤ ، فرعون اور اس کی قوم کو ہدایت کا راستہ دکھاؤ انہوں نے بہت سرکشی اور نافرمانی اختیار کررکھی ہے اور اپنے غرور تکبر اور انتہائی ظلم کے ساتھ انہوں نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے اُن کو غلامی سے آزادی دِلاؤ۔ ”
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے ﷲ تعالیٰ کے دربار میں عرض کیا :
پر وردگار ! میرے ھاتھ سے ایک مصری قتل ہوگیا تھا اس لئے یہ خوف ہے کہ کہیں وہ مجھ کو قتل نہ کردیں _
مجھے یہ بھی خیال ہے کہ وہ میری بڑے زور سے تکذیب کریں گے اور مجھ کو جھٹلائیں گے _
یہ منصب عالی جب عطاء فرمایا ہے تو میری سینہ کو فراخ اور نور سے بھر دے اور اس اہم خدمت کو میرے لئے آسان بنادے _
اور زبان میں پڑی ہوئی گِرہ و لکنت کو کھول دے تا کہ لوگوں کو میری بات سمجھنے میں آسانی ہو_
اور چونکہ میری گفتگو میں لکنت کی وجہ سے روانی نہیں ہے اور میری بہ نسبت میرا بھائی ” ہارون ” مجھ سے زیادہ فصیح ہے اس لئے اُسے بھی اپنی اس نعمت ( نبوت ) سے نواز کر میرا شریکِ کار بنادے _
جاری ہے۔۔۔
بہت خوبصورت ہمیشہ کی طرح
Welldone