کراچی کی عوام
پاکستان میں ایک شہر ہے جیسے کبھی روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا تھا جو کبھی ملک کا دارلخلافہ بھی ہوا کرتا تھا
اسے شہر قائد بھی ہونے کا اعزاز حاصل ہے اس شہر کو دیکھنے کی خواہش ہر پاکستانی کو ہوا کرتی تھی اس شہر میں جو بھی آیا وہ اسی شہر کا ہو کر رہ گیا اسے کبھی نہیں لگا وہ کہیں غیروں میں آیا ہو۔ کراچی شہر کی ایک بڑی خاص بات ہے کے ملک میں کہیں بھی کو قدرتی آفت یا حادثہ ہوا ہو یہاں کے رہنے والے لوگوں نے وہاں کے لوگوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کی مالی طور پر ہو یا امدادی سامان کی صورت میں
یہاں پر عبدلستار ایدھی جیسی شخصیات تھی جو نہ دن دیکھتے تھے اور نہ رات پورے ملک میں کہیں بھی کوئی حادثہ ہو قدرتی آفتیں انکا بنایا ہوا ادارا آج بھی سب سے پہلے موجود ہوتا ہے
ان کے نقشے قدم پر اب کئی اور لوگ بھی چلنے لگے ہیں
رمضان چھیپا۔ انصار برنی۔ اور نا جانے اور کتنے ایسے لوگ ہیں جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے
کراچی انسانی ہمدردی کی ایک اعلیٰ مثال ہے پورے ملک میں کاروبار کے لحاظ سے کراچی سب سے بڑا اور اہم بات یہ کہ ٹیکس بھی سب سے زیادہ کراچی دیتا ہے چاہے وہ تاجر ہوں یا پھر عام عوام
یہاں سب یہ سوچتے ہونگے کے عام آدمی کیسے ٹیکس دیتا ہے
تو آپکو بتاتے ہیں کہ عام آدمی جب گھر کی ضرورت کی کوئی بھی چیز لیتا ہے تو ٹیکس وہی ادا کرتاہے ۔ حکومت جو ٹیکس لگاتی ہے تاجر وہ ٹیکس اپنے پروڈکٹ کے ذریعے عام آدمی پر وصول کرلیتا ہے ۔ تو اسطرح سے ملک کا سب سے زیادہ ٹیکس دینے والا عام آدمی ہوتا ہے جو اکثر سیاسی لوگ کہتے نظر آتے ہیں کے ملک میں ٹیکس کوئی نہیں دیتا جو سراسر جھوٹ بولتے ہیں۔ خیر کراچی سیاستدانوں کے لئے جنت ہے یہاں جو بھی آتا ہے عوام کو میٹھے بول سے اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے کیونکہ کے یہاں کے لوگ دل سے زیادہ سوچتے ہیں
اسی وجہ سے کراچی ترقی یافتہ سے ترقی پزیر شہر بنچکا ہے۔ جنرل ضیاء کے بعد سے جو کراچی کے ساتھ سلوک کیا گیاہے وہ اپنی مثال آپ ہے لاقانونیت کا جو نہ رکنے والا ماحول بنا وہ کچھ سال پہلے جنرل راحیل شریف کی وجہ ختم ہوچکا تھا
کراچی کی عوام نے سکھ کا سانس لیا تھا لیکن یہ سکھ کے سانس جمہوریت کو پسند نہیں ہوتے شاید یہی وجہ ہے جو آج کراچی کے حالات پہلے کی طرح پھر جان بوجھ کر بگاڑے جارہے ہیں آئے روز موبائل فون چھیننے کے واقعات موٹر سائیکل سوار آتے ہیں موبائل چھینتے ہیں اور آرام سے فرار ہوجاتے ہیں۔ موٹر سائیکل چھیننے کے واقعات۔ لوٹ مار کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے
سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہوتی ہے لیکن ملزمان تک کو نہیں پہنچ پاتا اسکے برعکس اگر کسی سیاسی یا ادارے کے کسی فرد کے ساتھ ایسا واقع ہوجائے تو ملزم گھنٹوں میں پکڑ لئے جاتے ہیں
لیکن عام آدمی یہ سوچ کر پیچھے ہٹ جاتاہے ہے کے ایک نقصان ہوچکاہے اب ادارے کے پاس جا کر مزید نقصان کیو اٹھاؤں۔
کراچی کی عوام ہمیشہ کھلے دل سے حسن سلوک سے پیش آتی ہے کوئی تہوار ہو کوئی بھی جشن کراچی کی عوام سب سے آگے ہوتی ہے
ارباب اختیار کراچی کی طرف اپنی خاص نظر رکھیں یہاں کی عوام کو آپکی ضرورت ہے
آپ یہاں توجہ دیں آپنے یہاں تین سالوں میں صرف چالیس بسیں دی ہیں آپ یہاں کے لوگوں کی ہمت افزائی کریں یہاں کے لوگ پورے ملک میں ہزاروں بسیں دیسکتے ہیں ملک کی ترقی میں ہاتھ بٹاسکتے ہیں
آپ یہاں کراچی کے تاجر کو سہولیات دیں تاکہ انکا اعتماد بحال ہو اور وہ یہاں سرمایہ کاری کرسکیں
آپ یہاں کے مزدوروں کو انکے جائز حقوق دلوائیں انکو لیبر لا کے مطابق جو بھی حقوق ہیں وہ انہیں دلوائیں کراچی کے کچھ تاجر مزدوروں کے حقوق سلب کئے بیٹھیں ہیں
لیبر منسٹری کا کسی کو کچھ پتا نہیں کے یہ ہوتی کیا ہے
حکومت پاکستان سے گزارش ہے مہنگائی چاہیے جتنی کریں لیکن عام آدمی کی قوت خرید بھی بڑھائیں
قانون کو ہرکت میں لائیں کراچی کی عوام دن بدن بڑھتی ہوئی وارداتوں سے پریشان ہے
روز کئی خاندان اسکی زد میں آتے ہیں
کسی کو مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے کسی کو جانی نقصان اٹھانا پڑتا ہے
کراچی کی عوام کے لئے کوئی اقدام اٹھائیں۔
سردار ساجد محمود خان
@sajid_mehmood_5