تحریر : حمیرا ( مروہ صدیقی )
عجیب و غریب واقعہ قربانی اپنے لخت جگر کو اپنے ہی ہاتوں ﷲ کے راستے ذبح کرنے کا جو دنیا کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
ٰٰﷲ کے نبی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ﷲ کے حکم پر ذبح کرنے نکلے تھے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میں حکم دیا کہ آپ اپنے جگر پارہ اسماعیل ( علیہ السلام ) کو میرے واسطے ذبح کردیں۔
پھر معلوم ہوگاکہ آپ کو اپنے رب سے کتنی محبت ہے۔ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے جگر گوشہ اسماعیل کو ذبح کرکے ﷲ کے راستے میں قربان کرنے پر مکمل تیار ہوگئے، اور بیٹا کیسا کہ جب باپ نے پوچھا تو بخوشی راضی ہوگئے بلکہ اُس سے بھی پڑھ کر یہ کہ بیٹے نے باپ سے کہا
” اباجان آپ آنکھوں پر پٹی باندھ لیں تاکہ ذبح کرتے وقت کہیں ﷲ کی محبت پر بیٹے کی محبت غالب نہ آجائے جس سے آپ کو پریشانی ہو ”
آخر ایسا ہوا کیا کہ باپ اپنے بیٹے کو ذبح کررہے ہیں اور بیٹا صرف خاموش ہی نہیں بلکہ خوش ہے ؟
دراصل بات یہ ہے کہ یہ سب اُس ذات کے حکم سے ہورہا ہے جس نے تمام مخلوق کو پیدا کیا جو سب کا مالک اور خالق ہے جس کے حکم پر مرنے والا شہید ہوتا ہے اور شہید کا بہت بڑا مرتبہ ہے۔ جو شہید ہوتا ہے قیامت کے دن وہ بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوجائے گا جو ہر مؤمن کا اصلی ٹھکانہ ہے۔
ہوبہو ایساہی قربانی کا حکم ﷲ رب العالمین نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کو دیا کہ
” ایک تابوت کی طرح کا صندوق بناؤ جس روغن کی پالش کرو تاکہ پانی اندر نہ جائے اور اثر نہ کرےسکے اور اس میں اس بچہ کو کو محفوظ کرکے رکھدو اور پھر اس صندوق کو دریائے نیل کے بہاؤ پر چھوڑ دو ”
ٰ ﷲ رب العزت نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ سے اس بات کا بہی وعدہ فرمایاکہ
” غمگین نہ ہو ہم اس کو تمہاری طرف پھر پہنچادیں اور اس کو رسول بنائیں گے ”
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی والدہ نے ایساہی کیا یعنی اپنے بیٹے اور کلیجے کے ٹکڑے کو صندوق میں ڈال کر دریائے نیل میں بہادیا اور ساتھ ہی اپنی بڑی لڑکی یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ہمشیرہ ” مریم” کو حکم دیا کہ وہ اس صندوق کے بہاؤ کے ساتھ کنارے کنارے چل کر صندوق کو نگاہ میں رکھے اور دیکھے کہ ﷲ اس کی حفاظت کا وعدہ کس طرح پورا کرتا یے ۔
عجیب دل خراش واقعہ یے ایک ماں اپنے لخت جگر کو دریا برد کرتی ہے اور بیٹا بہی کیسا کہ بالکل خاموش بیٹھا ہوا یے زرا روتا نہیں جبکہ چھوٹے بچوں کا کام تو روناہی ہوتا ہے۔
اُدھر حضرت اسماعیل علیہ السلام اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کہتے کہ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھیں تاکہ بیٹے کی محبت ﷲ کی محبت کے آگے ماندھ نہ پڑجائے۔ سبحان ﷲ
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ہمشیرہ برابر صندوق کے بہاؤ کے ساتھ ساتھ کنارے کنارے نگھداشت کرتی جاریی تھی۔ انہوں آگے جاکر ایک عجیب معاملہ دیکھا ! انہوں نے دیکھا کہ دریا کی موجیں اس صندوق کی نہ صرف حفاظت کررہی ہیں بلکہ اس کے ساتھ کھیل رہی ہے اور اس صندوق کو چوم رہی ہیں اور موجیں اس صندوق کی طرف آگے بڑھنے ایک دوسرے ٹکرا کر دھکم پیل کررہی ہیں تاکہ پہلے پہنچ کر اس صندوق کا بوسہ لے اور شرف حاصل کرے۔
کیوں کہ ان کو ﷲ نے بتادیا تھا کہ اس صندوق کے اندر ﷲ کے پیارے نبی موجود ہیں جو ان موجوں کی گود میں امانت کے طور پر صرف چند گھڑی کےلئے ڈالے گئے ہیں ، ان کو معلوم تھا کہ یہ امانت ہم سے واپس لے لی جائیگی۔ اگر ہم نے ان کی ابھی قدر منزلت نہ پہنچائی تو تا قیامت افسوس ہی افسوس ہوگا۔
” ایک سبق ”
اگر ہم نے بہی اپنے رسول صلی ﷲ علیہ وسلم کی قدر نہ کی اور ان کا کہنا نہ مانا تو ہمیں سوائے افسوس کے کچھ حاصل نہ ہوگا ، اور ﷲ کے دربار میں قیامت کے دن تمام مخلوق کے سامنے شرمندہ ہونا پڑےگا۔ اس لئے ہمیں چاہیئے کہ اپنے پیارے نبی کی قدر کریں اور ان کی ہربات کو مانیں اور ان کے فرمان کے مطابق زندگی گزاریں۔
دریائے نیل کی ایک شاخ فرعون کے باغ سے گزری اور یہ صندوق تیرتا ہوا ﷲ کے حکم سے شاہی محل کے کنارے آلگا ۔
فرعون کے گھرانے کی ایک عورت نے دیکھا کہ ایک صندوق بہہ کر ہمارے پاس آیا ہے تو اُس عورت نے اپنے خادموں کے زریعہ اس کو اُٹھوالیا اور جوں ہی صندوق کھولا تو مارے حیرت کے وہ دنگ رہ گئی ، کیا دیکھتی ہے کہ ایک بہت ہی خوبصورت و حسین تندرست بچہ آرام سے لیٹا ہوا انگوٹھا چوس رہا ہے ۔
اس نے فورا اس بچہ جو اُٹھالیا اور شاہی محل لے چلی ، حضرت موسیٰ علیہ السلام یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئیں اور حالات کی صحیح تفصیل معلوم کرنے کے لئے شاہی محل کی خادماؤں میں شامل ہوگئیں اور کسی کو اپنا پتہ نہ چلنے دیا ۔
حضرات قارئین ! کیا آپ کو معلوم ہے اب یہ بچہ کہاں پہنچا؟
یہ بچہ وہاں پہنچا ہے جہاں سے اس کے قتل کا حکم جاری کیا گیا تھا ۔
یہ وہاں پہنچ گیا ہے جہاں اس کے قتل کے منصوبے بنائے گئے ہیں۔
یہ وہاں جاپہنچا ہے جہاں فرعون رہتاہے ۔
یہ وہاں پہنچاہے جہاں اسی کو قتل کرنے کے لئے پولیس اور جاسوسوں کی کمیٹیاں بنیں۔
یہ بچہ اس کے ھاتھ جاپہنچا ہے جس کی اُسے تلاش ہے۔
اُس کے ہاتھ میں جاپہنچاہے جو اس کے قتل کے لئے بے چین تھا اور اس کی نیند اُڑگئی تھی۔
وہ بچہ ہے جس کو قتل کرنے کے لئے بنی اسرائیل کے ہزاروں بچے قتل کئے ھارہے تھے۔
وہ بچہ ہے جس کی وجہ سے فرعون کے پاؤں اُکھڑ گئے تھے۔
وہ بچہ ہے جس کی وجہ سے فرعون کا کھانا ہضم نہیں ہورہاتھا۔
یہ وہ بچہ ہے جس کی وجہ سے فرعون کے دماغ کو آگ لگ گئی تھی۔
سب سے بڑھ کر یہ وہ بچہ یے جس کی وجہ سے فرعون کی بادشاہت ختم ہونے والی تھی۔
آگے چل کر یہ بچہ فرعون کا منہ بولا بیٹابنےگا۔
پھر آگے چل کر فرعون کے دین سے نفرت کریگا اور ﷲ کا نبی بنے گا ۔
یہ بچہ فرعون سے ٹکرائےگا، فرعون کی غلامی سے بنی اسرائیل کو آزاد کراۓگا ، فرعون کو بھی ایمان کی دعوت دیگا، فرعون کی ہلاکت کا سبب بنے گا ،
فرعون اور اس کا پورا لشکر غرو ہوگا ، فرعون کے ملک مصر کا وارث بنےگا ، اس بچہ کو ﷲ تعالیٰ کی کتاب ملےگی ، اور ﷲ پاک اس بچے سے ہم کلام ہوگا۔ سبحان ﷲ
موسیٰ علیہ السلام سے متلعق عجیب و غریب واقعات اگر قارئین دلچسبی رکھتے ہیں تو کمنٹ کیجیئے قسط وار لکھونگی ان شاءﷲ ۔
حمیرا ( مروہ صدیقی )