دنیا میں اسلامی نظام کیسے نافذ ہوگا؟
اسلامی نظام سے مراد دنیا میں ایک ایساعظیم نظام جس میں صرف اور صرف اللہ کے حکم اور نبی کریمﷺ کے بتاۓ ہوۓ طریقوں سے بنا ہو اور ساتھ ساتھ غلط کاموں پر سزا بھی وہی مختص ہو جو اللہ اور رسول اللہﷺ نے حکم دیا ہو۔
آج کل کی دنیا میں جب بھی کوئی بدفعلی ، غلط کام کرے تو فورا ہمارے لبوں پر یہی ایک جملہ آتا ہے کہ کاش دنیا/ملک میں اسلامی نظام نافذ ہو تاکہ کوئی بھی ایسے غلط کام نہ کر سکے اور اگر کوئی کرے تو اُس کو ایسی سزا دی جاۓ جو عبرت کا نشان بنن کے ساتھ ساتھ اسلامی قوانین کے مطابق ہو جس سے دوسروں میں ایسے غلط کام کرنے کی جرت تک نہ ہوگی۔
وارڈو میٹر کے مطابق ستمبر 2021 میں دنیا کی کل آبادی 7.9 ارب ہیں جس میں مسلمانوں کی کل آبادی تقریبا 1.9 ارب ہے تو ظاہر ہے کہ کفار ہم سے زیادہ ہیں ہم مسلمان آج کے دور میں کیوں بے بس ہیں ان کفار کے آگۓ کیوں ہمارے مسلمان بھائیوں پر ظلم و بربریت ہو رہا ہے (کشمیر ، فلسطین وغیرہ)؟۔
”اکثر ہمارے ذہنوں میں یہی آرہا ہے کہ وہ (کفار) زیادہ ہیں اور ہم کم ہیں اس لیے ہم انکے سامنے بے بس ہیں“
نہیں ہرگز ایسا نہیں ہے تو کیوں؟
کیونکہ اب ہمارے اندر وہ ایمان وہ جذبہ نہیں رہا ہے جو 313 مسلمانوں کے اندر تھا ۔
جنہوں نے جنگ بدر میں کفار کے ایک ہزار لشکر کو شکست دے دی تھی۔ اور اس طرح سے آرہے ہیں کہ ہمیشہ کم تعداد میں ہی مسلمانوں نے فتح حاصل کی ہے کیونکہ جو اکیلا ہوتا ہے اس کے ساتھ اللہ کی مدد ہوتی ہے۔ حضرت خالید بن ولید (عظیم سپہ سالار تھے جن کی اللّٰہ کی مدد سے بے مثال کامیابیوں کی وجہ سے رسول اللہﷺ نے ”سیف اللہ“ یعنی اللہ کی تلوار کے لقب سے نوازا تھا ) کے بارے میں آتا ہے کہ جس جنگ میں بھی جاتے تھے تو فتح یاب لوٹتے تھے وہ ہمیشہ کفار کو مردہ سمجھتے تھے (اللہ کا ذکر کرنے والا اللہ کے سامنے زندہ ہے اور اللہ کا ذکر نہ کرنے والا اللہ کے سامنے مردہ ہے)۔
کفار حیران تھے کہ یہ کیوں اتنا طاقتور ہیں ان پاس کھانے کے لیے بھی عمدہ خوراک اور چیزیں بھی نہیں ہے پھر بھی جنگ میں ہمیں شکست سے دوچار کرتے تھے اس کے برعکس ہمارے پاس ہر قسم کی طاقت سے لیکر عمدہ خوراک بھی کھاتے ہیں۔
کیوں کفار انکے سامنے لزرتے تھی کیونکہ اُن کے اندر طاقت ایمان و تقوی سے بھرا تھا ان کے ایمان مضبوط تھے۔ آج ہماری بے بسی کا نتیجہ یہی ہے کہ ہمارے ایمان کمزور ہیں آج کی دور میں لوگ پیسہ، گاڑی ، اچھی نوکر اور عمدہ گھر کو طاقت سمجھتے ہیں اصلی طاقت ایمان کی ہوتی ہے ، اسی لیئے کہتے ہے نا کہ
” جب پیٹ بھر جاۓ تو اللہ بھول جاتا ہے“
آج ہم دنیاوی زندگی کے پیچھے مصروف ہیں آخرت کی زندگی کا کوئی سوچتا بھی نہیں ہے ہماری اصلی زندگی آخرت کی زندگی ہے دنیاوی زندگی محض ایک مختصر وقت ہے۔
سوشل میڈیا ہر صبح اچھی اچھی پوسٹوں سے بھرا رہتا ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم صرف سوشل میڈیا میں پکے مسلمان ہیں اصلی زندگی میں نہیں۔
میں حیران ہوں کہ اگر اتنے پکے اور سچ مسلمان سوشل میڈیا پر ہیں؟ تو یہ مساجد کیوں ترس رہے ہیں نمازیوں کے لیے یہ مظلوم کیوں ترس رہے ہیں انصاف کے لیے وغیرہ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم محض دوسروں کے لیے اچھے پوسٹ لگاتے ہیں اور خود عمل نہیں کرتے ہیں۔
اب اگر ہم دنیا میں اسلامی نظام چاہتے ہیں تو پہلے ہمیں آپنے اندر اسلامی نظام لانا ہوگا جب ہم آپنی اس چھ فٹ جسم پر السلامی طور طریقے اپنائینگے تو اسلامی نظام ہمارے اندر خود بخود نافذ ہوگا اور یوں یہ اسلامی نظام ہم سے ہمارے گھر پھر سارے دنیا کو متاثر کرے گی بالاآخر دنیا میں اگر اسلامی نظام نافذ کرنا ہے تو یہ طریقہ اپنا ہوگا ورنہ صرف لبوں اورذہنوں پر رکھنے سے نہیں ہوگا۔
یہ میرا پہلا آرٹیکل ہے پڑھیں اور فیڈ بیک ضرور دیجیۓ گا۔
تحریر : شاہ عزت