پاکستان
میں مہنگائی کا رونا کوئی آج کی بات نہیں ہے
ہر حکومت میں سب سے بڑا ایشو مہنگائی کا رہا ہے.
لیکن بدقسمتی سے ہم پچھلی باتیں جلدی بھول جاتے ہیں
اگر ہم تاریخ کے اوراق پلٹیں تو ہمیں پچھلی حکومتوں میں اس سے زیادہ مہنگائی نظر آتی ہے لیکن ہمارا فوکس خان کی حکومت ہی کیوں ہے؟؟
آئیے جانتے ہیں 🧐
پاکستان میں سب سے زیادہ کرپٹ دور اگر کوئی گزرا ہے تو وہ نواز شریف اور زرداری کا دور تھا اس دور میں سب سے زیادہ بیرونی قرضے لیے گئے اور ایسے پروجیکٹ شروع کیے گئے جن کو مکمل کرنے میں بہت زیادہ پیسہ خرچ ہوا
وہ کس طرح؟؟
وہ اس طرح کے ایک پروجیکٹ اگر سو ارب میں بن رہا ہے تو اس کی مجموعی لاگت تین سے چار گنا بڑھا کر پیش کی گئی جن میں کچھ حصہ کنٹریکٹرز اور کچھ حصہ حکومت نے اپنی جیبیں بھرنے میں صرف کیا
کرپشن کیسے کی جاتی ہے؟؟
فرض کریں کہ ایک ادارے کا سربراہ اگر کرپشن کرنا چاہے تو سب سے پہلے اپنے ماتحت عملے کو یقین دلائے گا کہ یہ ٹھیک ہے اس طرح انہیں حرام کمائی کی عادت ڈال کر خود بھی حرام کمائی میں لگ جاتا ہے اور آپ اسے ڈر نہیں ہوگا کہ اس کا ماتحت اسے پکڑ سکے گا کیونکہ وہ خود کرپٹ بن چکا ہوتا ہے
پاکستان میں بھی ہر ادارے کو سربراہان نے ایسے ہی یرغمال بنایا اور ہر ادارے کو لوٹا
مثلاً
اورنج ٹرین
جب تک سالانہ دو سو پچھتر ارب روپے اورنج ٹرین پے سبسڈی نہ دی جائے گی تب تک اورنج ٹرین نہیں چل سکتی
اگر سبسڈی ہٹا دی جائے تو فی ٹکٹ 250 روپے سے زائد کا بنتا ہے جو کہ فی الحال صرف 40 روپے کا ہے
اس کے علاوہ اورنج ٹرین کی پچھلے تین ماہ کی آمدنی 50 کروڑ روپے ہے جبکہ صرف بجلی کا بل ہی 60 کروڑ سے زائد کا ہے. ورکرز کی تنخواہیں مینٹیننس کا خرچہ اور دوسرے تمام اخراجات اس کے علاوہ ہیں
ایل پی جی گیس/پاور
پچھلی حکومت میں جو معاہدہ ہوا اس کے مطابق پاورپلانٹس کے ساتھ اگلے پندرہ سال کا کنٹریکٹ طے پایا
اور اس طرح طے پایا کہ اگر پاورپلانٹ چلے یا نہ چلے حکومت پلانٹ کو روزانہ کی بنیاد پہ رقم۔ادا کرنے کی پابند ہے اور اس سے جو بجلی خریدی گئی وہ 21 روپے پر یونٹ حکومت کو پڑتی ہے
جب کہ وہی بجلی موجودہ حکومت نے 6 روپے فی یونٹ کے حساب سے خریدی ہے
الغرض سارے معاہدے ایسے ہیں جو کہ سراسر حکومتِ پاکستان کے حق میں نقصان دہ ہیں جن کا خمیازہ عوام عوام کو ٹیکس/مہنگائی کی صورت میں بھرنا پڑتا ہے
عمران خان حکومت ان سارے معاہدوں کا پردہ عوام کے سامنے چاک کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے معاہدے کر رہی ہے جو پاکستان کے حق میں ہیں اور آئندہ نسلوں کے لیے حوصلہ افزا ماحول فراہم کر رہے ہیں
عمران خان کے ان اقدامات کی وجہ سے جہاں اپوزیشن کو اپنی روزی روٹی کی فکر لگی ہے وہیں پر صحافیوں کو بھی لفافے بند ہونے کا شدید دکھ ہے
پچھلی دونوں حکومتیں کاروباری افراد کی رہی ہیں
اور ان دونوں کاروباری افراد نے پاکستان کو اس طرح لوٹا کے پاکستان بمشکل اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکا
دونوں حکومتوں نے ہر کسی کو کرپشن اور رشوت کا عادی بنایا کہ اب ان کرپٹ افراد کے لیے ایمانداری سے کام کرنا دوبھر ہو چکا
اب کسی کو سرعام حرام کھانے کی لت لگی ہے تو وہ حلال پہ بھلا کیسے گزارا کریں؟؟
وہ اپنا اپنا کمیشن نکالنے کے لیے ہر چیز کی قیمت بڑھا کر عام صارفین کو پیش کر رہے ہیں جس سے نقصان صرف اور صرف عام آدمی کا ہو رہا ہے
ہر کام میں ایک مافیا/یونین ہے جو اپنی مرضی سے قیمتیں مسلط کرتا ہے وہ چاہے شوگر مافیا ہو، یا نانبائی ایسوسی ایشن سب ایک زبان ہو جتے ہیں حتیٰ کہ ڈاکٹر اور وکلاء کی بھی یونینز ہیں جو کسی کی بھی زندگی تباہ کردیں کوئی پوچھنے والا نہیں 🙏 ہر کوئی جیبیں بھرنے میں لگا ہے لیکن لٹتا ہے ہم جیسا عام انسان
اور عام آدمی کو اگر سڑک سے پیسے گرے ہوئے مل جائیں تو وہ اصل آدمی تک نہیں پہنچاتا اور اسے اپنا حق سمجھتا ہے
لیکن کہنے کو اس جیسا نیک اور شریف انسان کوئی ہے بھی نہیں 🙏
حکومت ہر کسی کو کنٹرول نہیں کر سکتی
کچھ ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم حکومت کا ساتھ دیں
ہمیں زیادہ کچھ نہیں کرنا بس اپنے آپ کو ٹھیک کرنا ہے
اگر ہمیں مواقع میسر ہوں کہ ہم بھی ناجائز طریقے سے زیادہ کما سکیں تو ہمیں وہ ناجائز طریقہ نہیں اپنانا چاہیے