ترقی—- کیوں نہیں ہو رہی؟
ہمارے پیارے پاکستان کو معرض وجود میں آئے ہوئے قریبا 74 برس ہوگئے ہیں مگر ملک کی حالت دیکھتے ہوئے ایک سادہ سا سوال ذہن میں ضرور آتا ہے کہ پاکستان ترقی کیوں نہیں کر رہا ؟ ایسا کیا گمبھیر مسئلہ ہے کہ 70 سالوں میں ہم وہیں کے وہیں کھڑے ہیں ؟ کیا وجہ ہے کہ ملک کے 22 وزراۓاعظم ناکام نظر آتے ہیں ؟ معاشرتی زوال دن بدن کیوں بڑھ رہا ہے؟ ان چند سوالوں کے ذہن میں آنے کے بعد جب انسان جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے تو سوچ کی حدود وسعت اختیار کرتی چلی جاتی ہے۔
کبھی حکمرانوں کی نااہلی نظر آتی ہے تو کبھی بیرونی سازشوں کو الزام دیا جاتا ہے یہ بات عیاں ہے کہ کسی بھی عمل کے پیچھے ہر طرح کا عنصر موجود ہوتا ہے کیا ہم نے کبھی غور کیا ہے کہ ہماری تنزلی کے پیچھے کہیں ہم خود تو موجود نہیں؟ اپنے ذاتی اور وقتی مفاد کے لیے ہم اجتماعی اور ملکی مفادات کا سودا تو نہیں کر رہے؟ کیا ہم صرف حکمرانوں کو موردِ الزام ٹھہرا کر خود تنزلی کی پگڈنڈی پر تو نہیں چل رہے؟
درج بالا سوالات اگر آپ کے ذہن میں آ جاتے ہیں تو آپ تنزلی کی سب سے بڑی وجہ کے انتہائی قریب ہیں۔قابل غور بات یہ ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی شخصی ترقی، خاندانی ترقی اور معاشرتی ترقی پر قائم ہے ۔ کبھی بھی بیرونی طاقت کے ذریعے کوئی ملک ترقی حاصل نہیں کرسکتا الٹا وہ نئے مسائل میں دھنس جاتا ہے۔
خدائے بزرگ و برتر نے قرآن کریم میں ہم سے یہ وعدہ کر رکھا ہے کہ:
” انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے”
خدا کبھی بھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا تو اس سے مراد یہ ہے کہ ہم خود ہی کوشش نہیں کرتے ۔ زوال کا باعث صرف چند لوگوں کو ٹھہرا نہ ہی بیوقوفی ہے۔ کیا ہماری قوم کا ہر فرد اپنے دائرہ اختیار میں مکمل ذوق وشوق سے ملکی خدمت میں سرگرم ہے؟ تو جواب صاف ہے کہ نہیں۔
یہاں ایک مزدور سے لے کر وزراء تک تمام لوگ ملک سے دھوکہ کر رہے ہیں۔ ہم صرف غلط کام اس لیے کرتے ہیں کہ سب ہی تو غلط کر رہے ہیں مگر شکوہ صرف حکمرانوں سے کیا جاتا ہے ۔ پورے ملک کی ترقی کی ذمہ داری صرف حکمران پر نہیں بلکہ ہر فرد پر ہوتی ہے اور ملک کا ہر فرد اپنی ذمہ داریاں نبھائے گا تو صرف اسی صورت میں ہی ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔
یاد رکھئے کوئی بھی کام کرتے وقت یہ ضرور سوچئے کہ کیا ہمارا یہ عمل اسلامی اصولوں کے مطابق اور ملکی مفاد میں ہے میری گزارش ہے کہ ! ہمیں وقتی فائدے کے لئے اسلامی اصولوں اور ملکی مفادات کا سودا نہیں کرنا چاہیے۔
پاکستان زندہ باد
تحریر: عبد الرحمن سعید