اسرائیل نے فلسطیں کے ایریا سی جو فلسطین کا علاقہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہے وہاں مسجد موسی علیہ سلام جہاں موسی علیہ سلام کا مقبرہ بھی ہے اور یہ مسجد سلطان صلاح الدین ایوبی نے بنائی تھی اسرائیل نے مسجد موسی میں نائٹ ڈانسنگ پارٹی منعقد کی اور شراب گانا بجانا کوئی چیز ایسی نہ چھوڑی جس سے مسجد کی بے خرمتی نہ ہوئی ہو!! اسرائیل نے یہ سب اسلۓ کیا کہ اسے مسلمانوں کے ضعمیر اور دلوں کو جنجھوڑا جاۓ کہ آیا مسلمانوں کے ضعمیر دل اور ایمان اتنے زندہ ہے کہ وہ اپنے مقدس مقامات کی خفاظت کر سکیں!!! وہ موسی کلیم اللہ کے مقبرے کی بے خرمتی کا خفاظت اور دفاع کرسکیں!! جواب ہے نہیں!! ہم سب صرف گفتار کے غازی بلکہ اب وہ بھی نہ رہیں کردار کے غازی تو دور کی بات!!!
ایک کردار کے غازیوں کا وہ دور تھا جو ہمارے اسلاف اور اکابرین کا تھا جہاں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا جرات تو دور کی بات وہ وقت تھا کہ مسلمانوں کی تلواریں بولتی تھی گھوڑوں کی دوڑنے کی آوازیں اللہ اکبر کے نعرے ہر سوں بکند اسکام کا جھنڈا- وہ مائیں تھی جو صلاخ الدین ایوبی ارطغرل غازی سلطان محمد فاتح مخمود غزنوی جیسے بیٹوں کو جنم دیتی تھی وہ وقت تھا جہاں ہمارے آباؤ اجداد نے صدیوں تک خکومت کی کوئی قوم جرات نہیں رکھتی تھی ترچھی نگاہ سے دیکھنے کی وہ جس طرف بھی جھنڈا اسلامی کا رخ کرتے ہر میدان ان کا ہوتا تھا ہر قلعہ ان کا ہوتا تھا جن کے ایک صدا پہ جنگل جانوروں سے خالی ہو گیا جن کے رعب سے سپر پاور قیصر و کسری کے مخلات ہل گۓ تھے تو بے ساختہ آج علامہ اقبال کے وہ شعر یاد آگۓ
جس کا ترجمہ ہے کہ”
تمہارے اجداد زمانے میں ایک مسلمان کی حیثیت سے بہت معزز مشہور تھے لیکن تم نے قرآن کو چھوڑ دیا اور خوار ہوئے”
آج جہاں بھی دیکھوں مسلمانوں پر ظم ان کو جانوروں کی طرح پنجرے میں قید اور ناکردہ جرم کی پاداش میں جیلوں کی تاریک کوٹھریوں میں بند ہے جن کے مائں ماتم کناں بہنیں نوخہ خواں بیٹے یتیم خواں ہے اور یہ سب اس وجہ سے نہیں ہو رہا کہ مسلمان تعداد میں کم ہیں ہر گز نہیں بلکہ
افسوس ةس بات کا کہ اج کا مسلمان فرقہ واریت نسل پرستی میں بٹ گیا اج ہمارے اکابرین کی بے خرمتی مساجد کو شھید کیا جا رہا اور وہ وقت دور نہیں اللہ نہ کریں مسجد اقصی کو گرایا جائگا اور مسلمان یونہی دیکھتے رہ جائنگے آج کا مسلمان اپنے دین اور اپنے اسلاف کے طریقوں کو بھول گیا ہے وہ سنت رسول کی پیروی کو شرم سمجھتا ہےآج کے مسلمان کے دل میں حب الہی کے بجاۓ خب دنیا ہے خب مال ہے اور موت سے نفرت اور دنیا کی عیش وآرام ان کی چاہت ہے!!!
آج بھی وقت ہے کہ ہم تاریخ سے سیکھے سچے دل سے توبہ گار ہوجاۓ اور اپنے اسلاف اور اکابرین کے بتاۓ ہوۓ راستے پر چلے وگرنہ ذلت پستی رسوائی ہمارا مقدر ہوگا جیسے آج ہے
کالم غلام رسول
@pak4army