کوئی تھا جس کی وجہ سے ہم اپنے پڑوس میں موجود سات گنا بڑے حریف سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر امن اور جنگ دونوں حالتوں کےلیے تیار رہتے تھے۔
کوئی تھا جس کی وجہ سے بائیس کروڑ پاکستانی ایک ارب اڑتیس کروڑ ہندوستانیوں کی عددی برتری کو ٹھکرا دیا کرتے تھے۔
کوئی تھا جس نے ایک پسماندہ سے مسلم ملک کے اندر دنیا کی سب سے خطرناک ٹیکنالوجی لا کر عالم کفر کی سازشوں کے سامنے بند باندھ دیا۔
کوئی تھا جس نے ملک کو بدنامی سے بچانے کےلیے تمام الزامات اپنے سر لیکر نظر بندی کو ترجیح دی اور پاکستان کو عالمی پابندیوں سے بچایا۔
کوئی تھا جو روز اپنے کالمز پہ امت کو جھنجھوڑنے کی کوشش کرتا ۔ نوجوانوں کو سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب راغب کرتا۔ سب سے پہلے پاکستان اور امت مسلمہ کی یگانگت کی بات کیا کرتا۔
کوئی تھا جس نے 155 سائنسی ریسرچ پیپر تحریر کر کے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان کا نام بلند کیا۔
افسوس وہ شخص آج ہم میں نہیں رہا ۔ ہمارا مسیحا، ہمارا محسن ، ہمارا راہبر پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنا کر چلا گیا ۔ ملک کو ایٹمی میزائل دے گیا ، ایک ہزار کلومیٹر کی رینج تک کے میزائل دے گیا۔ اے کیو خان جیسا انسٹی ٹیوٹ دے گیا۔ سیچٹ جیسی معیاری این جی او بنا کر دے گیا۔
آج میرے ملک کا پرچم سرنگوں ہے۔ آج قوم اپنے عظیم ہیرو کو خراج تحسین پیشں کر رہی ہے۔ آج عالم اسلام اداس ہے۔ وفاداری اور جذبہ ایمانی کی زندہ مثال آج ہم میں نہیں رہا۔
آج وہ عظیم ہیرو وفات پاگیا جس کے تجربے کے بعد فلسطین کے بچوں نے کہا تھا آج اسلامی بم آگیا ہے آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ کفار ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
وہ عظیم انسان جس نے پاکستان کو دنیا کے ساتویں اور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنایا وہ آج ہم میں نہیں رہا ۔