سیاست معاشرے کا پہچان بن گیا ہے اپ دوکان،ریسٹورنٹ،ہجرہ غرض کہے پر بھی چلے جاو تو وہاں پر دو ادمی بھی ہو تو وہ آپس میں سیاست پر محو گفتگو نظر ائیگا ۔
لیکن اس گفتگو کے دوران اگر آپ کبھی نوٹ کرلیا ہو تو اخلاق کی پستی اور غلیظ کلامی کا عنصر زیادہ ہوتا ہے یہی سے ہمارے شخصیت کا پہچان اور اغاز ہوجاتا ہے زندگی میں سیاست کو عبادت کا درجہ دیا گیا ہے۔
اور جب بات عبادت کی اتی ہے تو عبادت کیلئے کردار بہت ضروری ہے سیاسی لیڈر سے لیکر ایک سیاسی کارکن تک سب کو باکردار ہونا چاہیے۔
آپ نے خدمت خلق کیلئے کام کرنا ہے آپ نے لوگوں کے حقوق اور ملکی ترقی کیلئے باطل قوتوں سے لڑنا ہیں جب آپ ان سب باتوں کیلئے میدان میں اترتے ہو تو ظاہر ہے کہ لوگ آپ کے کردار اور گفتار کے اوپر انگلیاں اٹھائی گی۔
سیاست میں حصہ لینے سے پہلے اپنا کردار بنانا ضروری ہے اپنے اپکا تربیت کرنا ضروری ہے تاکہ عملی گراونڈ پر آپ ایک خادم اور تعبدار نظر اجائے عوام کو آپ میں اپنا سکون دیکھنے کو ملے اپ مرد وعورت بچوں اور بوڑھوں سب کا احترام کرسکے اور سب کا خدمت کرسکے۔
سیاست میں کامیابی کی رسی پر وہ شخص چڑسکتا ہے جو لوگوں سے حسن سلوک کریں اور اخلاق کے دائرے میں رہے ۔
سیاست میں کردار کے تناظر سے اگر موجودہ سیاست دانوں کےاوپر نظر ڈالا جائے تو اکثریت بدکردار اور بداخلاق لوگوں کے دیکھنے کو ملتے ہیں ہمارے ہاں تو المیہ یہ ہے کہ پاکستانی سیاستدانوں کے بچے یورپ اور امریکہ میں پڑھتے ہیں۔
پھر یہاں اکر پاکستان میں مغربی ماحول کو پروان چڑھاتے ہیں جو انہونے پہلے سے اپنایا ہواہے فحش اور بیہودہ زندگی گزارتے ہیں اور غیر مسلموں کے طرح اسکینڈلز سے شہرت حاصل کو ترجیح دےرہے ہیں۔
پاکستان آیک نظریاتی ملک ہیں یہاں کا گراونڈ ریالٹی باہر کے دنیا سے مختلیف ہے پاکستان میں وہ سیاست دان کامیاب ہوجاتے ہیں جنکو دنیائی علوم کے ساتھ ساتھ دینی علوم پر بھی عبور حاصل ہوں ۔
آللہ تعالٰی ہم سب کو باکردار اور با اخلاق بنالیں
آمین
تحریر:-محمد زمان خان