یہ تو نون لیگ کا وطیرہ ہے کہ جب بھی ان کو کوئی مشکل ستاتی ہے وہ باہر بھاگ جاتے ہیں یا پھر الزام لگانا شروع ہو جاتے ہیں
ان کو اس وقت شدید بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں جب ان کے گرد قانون کا گھیرا قائم ہونے لگےپاک فوج اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف صرف زبان درازی کرنے سے بھی باز نہیں آتے اور الزامات لگانے شروع ہو جاتے ہیں ہیں مشرف کو سری لنکا سے واپسی پر پاکستان میں اترنے کی اجازت نہ دی اور ایک حاضر سروس آرمی چیف کو زبردستی انڈیا بھیجنے کی کوشش کی جسے مشرف نے بزورِ قوت ناکام بنایا اور کراچی ایئرپورٹ پر جہاز اتارنے کا حکم دیا
قومی سلامتی کے اداروں کو پہلے ہی پتہ تھا کہ نواز شریف کچھ بہت بڑا منصوبہ بنائے بیٹھا ہے اور انڈیا سے مل کر اسے عملی جامہ پہنانے کا ارادہ رکھتا ہے اور آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کی غیر موجودگی میں اسے اپنے ناپاک منصوبے کو پورا کرنے کا موقع نظر آرہا تھا
ادھر جنرل پرویز مشرف نے روانگی سے قبل سب انتظامات کیئے ہوئے تھے جو ان کے کراچی میں فلائٹ اترتے ہی فوج حرکت میں آگئی اور یکایک تمام اہم راستوں/ وزراء اور اہم دفاتر کو قبضے میں لے لیا
نواز شریف کو جیل یاترا کرنا پڑی جو ایک ڈیل کے ذریعے دس سالہ جلاوطنی پہ ختم ہوئی
جلاوطنی کے بعد نواز شریف ایک بار پھر ہمدردیاں سمیٹنے پاکستان پہنچے جہاں اپنی خود ساختہ جلاوطنی کو ایک فوجی آمر (پرویز مشرف) کا سنگین جرم قرار دینا شروع کردیا
مشرف کے اقتدار کو پیپلز پارٹی بے نظیر بھٹو کی شہادت کی وجہ سے ختم کرنے میں کامیاب ہوئی پیپلز پارٹی کے اقتدار میں مسلم لیگ نون نے اپنی تحریک کو دوبارہ زندہ کیا بالآخر 2013 میں تیسری بار نواز شریف وزارت عظمیٰ پہ فائز ہوئے
پھر شروع ہوتا ہے قرض کا سلسلہ جو کبھی موٹر ویز بنانے کے نام پر کبھی اورنج ٹرین اور کبھی صاف پانی پروجیکٹ بجلی گھر اور پتہ نہیں کیا کیا
یہ وہ منصوبے تھے جنہوں نے اپنی اصل لاگت سے کئی گناہ زیادہ اخراجات برباد کیئے
اسی کی دہائی میں کنگال نواز شریف لندن کے مہنگے ترین علاقے میں کئی فلیٹس کا مالک نکلتا ہے اور جب پانامہ پیپر میں پوچھا جاتا ہے کہ آپ نے یہ کہاں سے خریدے پیسہ کہاں سے آیا اور کیسے باہر بھیجا گیا تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا
تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا جاتا ہے تو جناب خلیجی ملک کے اقامہ ہولڈر نکل آتے ہیں اور ایک ہی وقت میں پاکستان میں وزارت عظمیٰ اور دوسرے ملک میں کسی اور کمپنی کے ڈائریکٹر ہوتے ہیں ۔
سپریم کورٹ میں یہ کبھی قطری شہزادے کے خطوط لے کے آ جاتے ہیں اور کبھی کسی اور کی طرف سے دیا گیا تحفہ کہہ کے جائیداد کو حلال ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور مسلسل جھوٹ بولنے پر عدالت سے نااہل ثابت ہوتے ہیں
ان کا شہرہ آفاق جملہ “مجھے کیوں نکالا” شروع ہوتا ہے اور دنیا کے کونے کونے میں پھیل جاتا ہے
وسیع ترین جائیداد کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے عدالتوں نے جے آئی ٹی تشکیل دی جس میں نواز شریف ایف جے آئی ٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام ثابت ہوتے ہیں عدالت ان کو نااہل قرار دے کہ سزا سناتی ہے اور پھر دور شروع ہوتا ہے ان کی نایاب بیماریوں کا
پلیٹلیٹس کی کمی کا بہانہ بنا کر نواز شریف جعلی رپورٹس بنواتے ہیں اور اور عدلیہ سے میڈیکل گراؤنڈ پہ باہر جانے کی اپیل کرتے ہیں جسے محض 50 روپے کے اسٹام پیپر کے عوض قبول کرکے باہر جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے