ایک ایسا واقعہ کہ انسانیت دنگ رہ گئی۔
بھارتی ریاست آسام میں پولیس کی دہشت گردی۔
علاقہ خالی کروانے کیلئے مقامی افراد کو بد ترین ازیت / تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اگر وہ مسلمان تھے یا سکھ ،عیسائی ، دلت یا کچھ اور بھی تھے تو کیا پھر بھی انسانیت کا ننگا ناچ ضروری تھا؟؟ کیا اتنی نفرت ضروری ہے کہ سامنے والے کے ٹکڑے کر دیے جائیں ؟؟
اگر یہی نفرت برقرار رہی تو انسان کا سانس لینا محال ہوجائے گا
آخر اتنی نفرت آتی کہاں سے ہے؟؟ اور مسلمانوں کے خلاف ہی کیوں؟؟
ایک فوٹو گرافر جو ایک قریب المرگ انسان کے سینے پہ اچھل اچھل کے اسے مزید اذیت سے دو چار کر رہا ہے کیا یہ انسانیت ہے؟؟ کیونکہ اس فوٹوگرافر کو حکومتی پشت پناہی حاصل ہے اس لیئے یہ انسانیت سوز سلوک کرنے میں حق بجانب ہے 🙏
https://twitter.com/veerappavenkap1/status/1441197749811118081?s=19
وہ محافظ جسے پولیس کی وردی میں ایک انسان کو انتہائی قریب سے گولیاں مارتے دیکھا جا سکتا ہے کیا وہ دہشت گرد نہیں؟؟
Just keep in mind that the pain for #MoinUlHaque is felt from Kabul to Rakhine. And that’s our strength.#HindutvaStateTerror #AssamHorror pic.twitter.com/EunwSrXywM
— Sam (@SamKhan999) September 24, 2021
انسانی حقوق کے کارکن کہاں ہیں ؟؟؟
ایک انڈین صحافی محمد زبیر کے مطابق ” انڈیا کے معروف چینل اے این آئی (ANI) نے اس واقعے پہ تقریباً 9 سے 10 ٹویٹ کیئے جن میں صرف پولیس یا حکومت کا مؤقف بیان کیا گیا مقتولین یا ورثاء کا مؤقف جاننے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی
کیا یہ چینل عوامی ہے یا مخصوص حکومت کا نمائندہ؟؟”
In last 24 hours, ANI has tweeted atleast 9-10 tweets on #AssamHorror, All their tweets/reports are either quotes by govt officials or Police. Not one tweet from the victims side. Is this news agency or party spokesperson? pic.twitter.com/9Hx2iBCiGi
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) September 24, 2021
ہم ہندوستان میں مسلمانوں پر ہونے والے ظلم پر خاموش تماشائی کیوں بنے ہوئے ہیں؟
بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کے خلاف خطرناک اضافہ: مساجد کو مسمار کرنا ، مسلمانوں کے گھروں کو تباہ کرنا ، سینکڑوں کو قتل اور گرفتار کرنا۔
مسلمانوں کو دہشت گردوں کے ہاتھوں آر ایس ایس فاشسٹوں کے ہاتھوں آسام میں بدترین نسل کشی کا سامنا ہے۔
وہ صرف 12 سال کا تھا جب آسام پولیس نے اسے گولیوں سے مار ڈالا۔
اتنی نفرت کہاں سے آتی ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ گولی مارنے والے شخص کو چھلانگ لگانے میں کتنی نفرت ہے؟
اگر یہ آپ کو راضی نہیں کرتا ہے۔
ایک فاسٹ ریجیم میں ایک عام غیر منقولہ آدمی بننا کیا پسند کرتا ہے ،
میں نہیں جانتا کہ کیا کرنا ہے۔
“شیخ فرید
تاریخ پیدائش: 02/02/2009
یہ 12 سالہ لڑکا آسام میں پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا۔
یہ شناختیکارڈ اس کی جیب سے ملا۔
یہ موت کا سرٹیفکیٹ چیخ چیخ کر اعلان کرتا ہے کہ:
میں ہندوستانی ہوں ،
میں بنگلہ دیشی نہیں ہوں۔
انڈیا میں مسلمان حملے کی زد میں ہیں۔”
https://twitter.com/theaftabpatel/status/1441400051478056965?s=19
ایک اور پاکستانی صارف آمنہ حارث بھی ہندوستانی مسلمانوں پہ ظلم و ستم اور انتہا پسندی پہ لکھتی ہیں
“لعنت بھارتی پولیس اور کیمرہ مین پر دہشت گرد طالبان نہیں ہیں ، وہ ہندوتوا لوگ ہیں جو اکثر گاؤ رکشا کے نام پر لوگوں کو قتل کرتے ہیں ، بابری مسجد کو مذہب کے نام پر مسمار کرتے ہیں اور بعض اوقات آپریشن میں لاکھوں سکھوں کو قتل کرتے ہیں۔ ”
https://twitter.com/AmanHarris/status/1441364968117440518?s=19
معین الحق کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کی لاش کو ایک جے سی بی ٹرک پر لٹکا کر گھسیٹا گیا۔ وہ خاندان میں اکلوتا کمانے والا تھا اور اپنی بیوی ، دو بچوں کو چھوڑ گیا ہے۔
https://twitter.com/aarifshaah/status/1441323150227034115?s=19
اسی ڈر اور خوف کی لہر میں ایک بھارتی صارف لکھتی ہیں
” آسام اور ہندوستان کے لوگ پوچھ رہے ہیں ، جب قاتل بیج پہنتا ہے تو ہم کس کو فون کرتے ہیں؟ یہ خوفناک حرکت ہمارے محافظ پولیس کی موجودگی میں کی گئی۔ اب ہماری زندگی کی اقدار کیا ہیں؟ کیا قانون کا کوئی احترام باقی ہے؟”
https://twitter.com/IndianHuman12/status/1441333770628395017?s=19