ہندوستان نوک جھوک کے سیاست میں بہت وقت ضائع کرچکا ہے کھبی پاکستان کے اندر دہشت گردی کے ذریعے افراتفری اور غیریقنی صورتحال پیداکرنے کی کوششوں مصروف عمل رہتا ہے تو کھبی چین جیسے طاقتور ملک کے سرحدوں کے اوپر جنگ کی خبرے بنانے میں لگے رہتا ہے یہ ساری اضطراب اور بے سکونی کی بخار انکو سی پیک کی وجہ سے چڑگیا ہیں
سی پیک کے توڑ کیلئے انکو چاہ بہار کا بندر گاہ مل گیا تھا اور ہندوستان وہی سے افغانستان،وسط ایشائی ممالک اور روس کےراستے یورپ کے چند ملکوں کو بااسانی اپریٹ کرسکتا تھا اگر مذکورہ ملکوں کے ساتھ معاہدہ کرنے میں کامیاب ہوجاتا، لیکن یہ سارے خواب اس وقت ادھورے رہ گئے جب چین نے ایران کے ساتھ ایک بہت بڑھے اقتصادی معاہدے پر دستخط کردئیے اور ایران نے اس معاہدوں کے تحت ہندوستان کے ساتھ معاہدہ توڑ ڈالا، یاد رہے کہ چاہ بہار بندرگاہ کے خاطر ہندوستان افغانستان اور دیگر اس پاس ملکوں میں سرمایہ کررہا تھا جوکہ تقریبا ڈوب گئ ہیں
جب خطے کے اس سائیڈ سے ہندوستان ناکام اور نامراد واپس لوٹ گیا تو ہندوستانی قیادت گہرے سوچ میں پڑگئے کہ سی پیک کا حصار ان کیلئے بڑی تباہی کا پیش خمیہ ثابت ہوسکتی ہے
ہندوستان ایک صنعتی ملک بنتا جارہا ہے اور بے شمارملکوں میں مصنوعات سپلائی کررہی ہیں وہاں کے بزنس مینوں کیلئے یہ ایک معاشی قتل ہی ہوگا کہ چین سی پیک کے راستے دنیا کو سستی منصوعات فراہم کررہاہوں اور ہندوستان اس کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ قیمت پر سپلائی کررہے ہوں
تو ظاہر ہے منڈی میں ہندوستانی مصنوعات کی مانگ کم پڑجائے گی
غوروفکر کے بعد ہندوستان نے ایک نیا منصوبہ تشکیل دیا جسکو نام دیاگیا ہے “ساوتھ سی کوریڈور” یہ ایک سمندری تجارتی راستہ ہوگا جوکہ جنوبی سمندر سے گزرے گا شروع میں بڑے بڑے دعوے سامنے ائے تھے کہ اس منصوبے میں انڈیا سے لیکر خلیج اور پورپ تک کے ممالک شامل ہورہی ہے
لیکن ابتدائی اجلاس کیلئے جو اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اسے پتہ چل گیا ہے کہ 2خلیجی ممالک 1پورپی ملک شامل ہیں قبرص کا بھی نام دیا گیا ہے لیکن قبرص کے نام پر تو ترکوں کو تحفظات ہیں 12 سے 14 نومبر کو دبی میں اجلاس بلایا گیا ہے یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ کس حد تک کامیابی ہندوستان کو مل سکتی ہے اور اتفاق ہونے صورت میں اس منصوبے کیلئے فنڈ کون مہیا کرسکتا ہے
ماہرین کے مطابق اتفاق رائے ہو بھی جائے مگر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانا ذرا مشکل نظر ارہا ہے
کئی ممالک نے عالمی طاقتوں کے دباو کے وجہ سے شرکت کے حامی بھرلی ہیں