پاکستان مسلم لیگ نون کا قیام سنہ 1993 میں عمل میں آیا
اس سے پہلے نون لیگ کا کوئی باقاعدہ اعلان نہیں ہوا تھا بلکہ مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف امید کے ماحول اسلامی جمہوری اتحاد کے سربراہ رہے پھر اتحاد ٹوٹنے کے بعد ان کو اپنی الگ پارٹی کا اعلان کرنا پڑا جو انھوں نے سنہ 1993 میں رجسٹر کرائی
اس کے بعد ان کی پارٹی مسلم لیگ نون کا باقاعدہ سفر شروع ہوا
دیکھا جائے تو پاکستان کی ہر پارٹی ہر سیاسی اتحاد نے جمہوریت اور استحکام کے فروغ کے لیے بہت کوششیں کی ہیں لیکن یہ سب کوششیں الفاظ تک محدود رہیں
عملی طور پر پاکستان کو مستحکم اور امن کا گہوارہ بنانے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے
جمہوریت کی خواہشمند سیاسی تنظیموں میں جمہوریت کا ہی فقدان رہا اور دیکھنے میں آیا کہ جو بھی جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں وہ اپنی پارٹی کو شاہانہ انداز میں چلاتے ہیں
اور پھر ووٹ بھی شخصی بنیادوں پر دیا لیا جاتا ہے اب مسلم لیگ نون کا ووٹ نواز شریف کا پیپلز پارٹی کا ووٹ بھٹو کو جاتا ہے اور پی ٹی آئی کا ووٹ عمران خان کی مرہون منت ہے
مسلم لیگ ن کی تنظیم سازی کی ناپختگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کا وزیر خارجہ بھی تعینات کرنا ضروری نہیں سمجھا جاتا اور پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ان کی کی عرصے سے حکومت رہی ہے لیکن وہاں اب تک نہ کوئی جنرل سیکریٹری ہے اور نہ ہی مسلم لیگ پنجاب کا کوئی صدر
بس گزارا چلا لیا جاتا ہے کام نکل رہا ہے ٹھیک ہے
شروع میں مسلم لیگ نون کا پاکستان میں کافی اچھا امیج بن گیا تھا اور مسلم لیگ نون نواز شریف کی قیادت میں ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر سامنے آئی جس کے نمایاں کارناموں میں ملک میں بچھی موٹر ویز اور بڑے بڑے منصوبے جیسے میٹرو اورنج ٹرین اور میٹرو بسز وغیرہ شامل ہیں
یوں تو یہ پارٹی پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا سہرا بھی اپنے سر لے لیتی ہے مگر حقیقت کچھ اور ہی ہے
پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا سہرا صدر ایوب خان اور ضیاء الحق کو جاتا ہے
اور اگر باقی کے منصوبوں کا جائزہ لیا جائے توان میں بھی صرف اور صرف پارٹی قیادت کا مفاد ہی نظر آتا ہے اس میں پاکستان یا پاکستانی عوام کا کوئی فائدہ نہیں الٹا سراسر پاکستان کو مقروض کرنے کا ایک بہت بڑا پلان ہے
نواز شریف کا بہت بڑا دعوی کہ اس نے پاکستان کو بجلی کی قلت سے آزاد کیا لیکن جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں جو پچھلی حکومتوں میں بجلی کے معاہدے کیے گئے وہ پاکستان کے سب سے مہنگے ترین بلکہ دنیا کے مہنگے ترین منصوبے ہیںاورنج لائن ٹرین پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین منصوبہ ہے، اس میں بے تحاشا سرمایا کھپ چکا ہے، اورنج لائن ٹرین سفید ہاتھی ہے، ہر سال اس پر 14ارب کی سبسڈی دینی پڑی گے، یہ ایک تباہ کن پراجیکٹ ہے
اورنج ٹرين کی لاگت کا تخمینہ 164 ارب روپے لگایا گیا تھا تاہم تاخیر کی وجہ سے لاگت میں 100 ارب روپے کا اضافہ ہوا، ایک اورنج ٹرین پرجتنی لاگت آئی اس سے پنجاب میں کیا کچھ ہوسکتا تھا؟
اس بحث کے علاوہ بھارت میں ممبئی سے احمد آباد 500 کلومیٹر بلٹ ٹرین پر 17 ارب اور جاپانی قرضہ کی سودِ شرع 0.1 فیصد ہے صرف 27 کلومیٹر اورنج ٹرین پر 2 ارب ڈالر قرضہ اور چینی سود 6 فیصد ہے
نندی پور پلانٹ
آشیانہ ہاؤسنگ
نیلم پلانٹ
دانش سکول
موٹر وے، میٹرو، اورنج ٹرین،
رمضان شوگر مل
زلزلہ زردگان و سیلاب کی امداد
پاور رینٹل سکینڈل
انڈین منسٹر کا پاکستان بغیر ویزا کے آنا
انڈیا میں پرسنل معاہدے
ماڈل ٹاؤن، بلدیہ ٹاؤن
وغیرہ
یہ سب عمران خان کے دور حکومت میں ہوتا رہا کیا؟؟
بالکل نہیں
یہ ہماری محبوب ترین پارٹی مسلم لیگ نون کے سنہری کارنامے ہیں
اور بھی دیکھیں زرا
Laptop
والا
اورنج ٹرین والا
موٹر وے والا سکینڈل
ماڈل ٹاون والا
حدیبہ میلز والا،
قطری خط والا سکینڈل
کیلبری کیوئن والا سکینڈل
کرپشن والا اسکینڈل
ڈالر والا بیماری والا سکینڈل
مفت سفر والا مفت گھر والا سکینڈل
کوئی جائیداد نہیں والا سکینڈل
الغرض کوئی ایسا شعبہ نہیں جس میں نون لیگ نے اپنا اثر رسوخ داخل نہ کیا ہو جس میں پارٹی نے کرپشن نہ کی ہو جس شعبے کو مقروض اور مجبور نہ کیا ہو
تباہی اور بربادی کی یہ داستان جاری ہے ۔۔