ابھی پچھلے مہینے کی بات ہے کہ ہم لوگ ماموں گھر گئے ہوئے تھے_ میں ماموں جان کیساتھ ان کی دکان پہ بیٹھا تھا کہ ایک دم سے کالے بادل آئے اور آسمان پہ ایسے چھا گئے کہ رات کا گماں ہونے لگا__
آسمان بادلوں سے پُر تھا، بادل زور و شور سے گرج رہے تھے اور یہ سارا منظر ایک بہت ہی موسلا دھار بارش اور طوفان کا پیش خیمہ ثابت ہو رہا تھا_
ماموں گویا ہوئے کہ گرمی شدید تھی اللہ کا شکر ہے اب بارش آئے گی تو موسم خوش گوار ہو جائے گا_
ماموں جان کے عین برابر بنچ پہ ایک ادھیڑ عمر آدمی بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے ماموں جان کی بات سن کر بڑے حیران کن انداز میں بے یقینی کیساتھ سوال کیا کہ میں دنگ رہ گیا؛
” بارش آسی۔۔۔؟؟۔۔۔ دسیا ہے نیں۔۔۔؟؟
( یعنی محکمہ موسمیات والوں نے بتایا ہے سہی بارش کا کہ بارش آئے گی یا نہیں۔۔۔؟؟ )
اللہ اکبر۔۔۔ رب رحمان کی کھلی نشانیوں یعنی بادل، گرج چمک اور کالی گھٹا دیکھنے کے بعد بھی رب سے امید لگانے اور دعا کی بجائے انہیں موسمیات والوں کی طرف سے یقینی خبر چاہئیے تھی کہ اگر انہوں نے بارش کی پیشین گوئی کی تھی تو پھر ٹھیک ہے_
میری بات کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ میں ٹیکنالوجی کے مخالف ہوں بلکہ میری تو اپنی عادت ہے کہ صبح اٹھ کر نماز وعیرہ ادا کرنے کے بعد چائے پیتا ہوں اور ساتھ ہی ساتھ موبائل پر اخباری کالم پڑھتا ہوں، کرِک بز ایپ سے کرکٹ کی اپڈیٹس لیتا ہوں اور اس کے بعد ویدر ایپلیکیشن سے موسم کی اپڈیٹ تو لازماً لیتا ہوں_ جب گرمیاں عروج پہ تھیں تب تو دن میں کئی کئی بار یہ سرگرمی سر انجام دیتا بلکہ گھر والو کو بھی ساتھ ساتھ بتاتا رہتا جسکی وجہ سے مجھے ” موسمیاتی بی بی سی ” کے لقب سے بھی نوازا گیا_
ٹیکنالوجی بری چیز نہیں لیکن اس پہ اندھا اعتقاد درست نہیں_ اسباب اپنانا ہمارا کام ہے اور عطا کرنا اللہ رب العزت کا کام ہے _ ہمارا رب مسبب الاسباب ہے وہ چاہے تو بغیر سبب کے بھی ہماری نیا پار لگا دے اور چاہے تو سارے کے سارے زمینی اسباب ہونے کے باوجود بھی ہمارا کام مکمل نہ ہونے دے یہ تو اسی کی قدرت اور مشیت الہی ہے اور اسی کے فیصلے ہیں_
اسباب اپنانے میں حرج نہیں لیکن ہمارا ایمان و یقین اور توکل اللہ پہ مضبوط ہونا چاہئے اسباب پہ نہیں ۔۔۔ اگر اسکی منشا و مرضی شاملِ حال ہوگی تو یہ کام ہوگا وگرنہ کوئی جتنا بھی زور لگا لے ایک پتا تک ہل نہیں پائے گا_
اللہ جو چاہے جسے چاہے جیسے چاہے اس کے ہاں کوئی دیر نہیں اور وہ ہر چیز پہ قادر ہے۔
وہ چاہے تو پتھر سے چشمے جاری کر دے اور چاہے تو حضرت مریم بی بی کو اپنی قدرت سے اولاد عطا فرمائے وہ چاہے تو پہاڑ سے اونٹنی نکال دے اس کے ہاں کوئی دیر نہیں کیونکہ وہ ہر چیز پہ قادر ہے
“واللہ علی کل شیء قدیر”