تحریر: اسلم آفریدی
پر تشدد مارچ جو سمجھا جاتا ہے جس میں زیادہ تر حصہ لیا دور دراز دیہات کے لوگوں نے جس کو سیاست کا کوئی پتہ ہی نہیں اور نہ ہی انسانوں کی دوسرا رخ جانتے ہیں یہ سیدھے سادے لو گ ہے ،
لوگ ان کو استعمال کر رہے دین کے نام پر ، کل میں سوچا اس مارچ کو جوائن کرتا ہوں اور یہ جاننے کے لئے ان کا کیا مطالبات ہے کیا سوچتے ہیں کیا ڈیمانڈ رکھتے ہیں ،میں وہاں موجود تھا ایک بندہ آیا کارکنان کو روپے دے رہے تھا اور
ساتھ ساتھ شاباشی بھی دے رہا تھا اور یہ بھی کہتا تھا کہ اپنے پیچھے نہیں ہٹنا آگئے بڑھنا ہے اور یہ یہودیوں کی حکومت کو گھر بھیجنا ہے ان بیچاروے سمجھتے تھے واقعی ہم سپر پاور بن گئے ہمارے سامنے ریاست بھی کچھ نہیں ہے ، لبیک والوں کو
کافی مدد حاصل ہے ان کو جو باقی سیاسی جماعتوں کے لوگ سپورٹ کر رہے اپنے مقاصد کے لئے
اور چاہتے ہیں عوام حکومت و فوج کی ٹکراؤ ہو جائے ،،،
تھا کہ لوگوں کے نظروں میں فوج اور موجودہ حکومت ایک ظالمانہ نظام و ریاست سمجھ کر سب لوگ بغاوت کریں یعنی سب پاکستانیوں کو بھڑکانا چاہتے ہیں
یہ جو ہو رہا
یہ کس دین ہیں کہ اپ جلاؤ پتھراؤ شروع کریں لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچائے راستے بند کرو لوگوں کا مال ایک ہفتے سے پھنسا ہوا ہے راستے بند ہے لوگ شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں
کسی بھی منہ سے یہ الفاظ نہیں نکلتا کہ یہ مولوی لوگ اچھا کر رہے ہیں لیکن یہ خود کو اچھا را حق سمجھتے ہیں
ان کا ایک نعرہ ہے ،آیا آیا دین آیا، پتہ نہیں یہ کون سا دین اسلام کی بات کر رہے ہیں
دین تو ہزاروں سال پہلے آیا ہے
الحمد للّہ ہم سب پاکستان میں رہتے ہیں
ہم مسلمان ہے ہمارا یہ ایمان ہے
ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوجاتے ہیں اور ہماری جان ہزار بار بھی قربان ہمارے بچے ماں باپ سب اُن پر قربان
ہر کوئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مرنے کے لئے تیار ہیں اور رہے گے تھا قیامت
ان کا یہ مطلب نہیں ہے صرف لبیک والوں نے ٹھیکہ لیا ہے ،
لیکن افسوس پاکستان میں اب دین سیاست کے لئے استعمال کر رہے ہیں اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لئے
ریاست کی یہ ذمہ داری ہے ان لوگوں کو اچھے طریقے سے سمجھئے ان پر گولیاں نہیں چلانا چاہئے تشدّد ان کا حل نہیں ہے
جو مطالبات ماننے والے ہیں ان کو تسلیم کیا جائے یہ لوگ بھی پاکستانی ہے اور یہ ملک ان لوگوں کا ہے ان سے بڑے بڑے مجرم دندناتے پھرتے ہیں اور ریاست پیچھے ایک ہفتے سے کے ،کالا شاہ کاکو سے لے کر گجرات تک ،انٹرنیٹ کی سگنلز بند کرنا یہ بھی ایک ظالمانہ اقدام ہے ایسا تو جموں کشمیر میں انڈیا کرتے ہیں ان کے ساتھ،
مارچ میں جو لوگ ہیں میرے خیال میں زیادہ تر ان میں سے سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے لیکن جو سپورٹ حاصل وہ کہیں اور جگہ سے مل رہا ہے
ریاست کے وزیروں شعلہ بیانی کے بجائے مہنگائی پر نظر ڈھالنا چاہئے ریاست ایک ماں کی طرح ہے سب ملک کے بچوں کو گلے لگا کر بات سننی چاہئے تاکہ بیرونی سازشوں کو موقع ہی نہ ملے،
پاکستان زندہ باد