پاکستان قائم ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا
قیام پاکستان سے پہلے اور قیام پاکستان کے بعد بھی ہم ایک قوم تھے اور اب بھی ایک قوم ہیں ہم نے پاکستان کو حاصل کرنے کے لیے بہت سی قربانیاں دی ہیں اور اب بھی دے رہے ہیں ہمارے جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے
پاکستان امتِ مسلمہ کا آخری امید رہ گیا ہے دشمن ہر طرف سے ہمیں ختم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوۓ ہیں اور ہم دیکھتے آرہے ہیں دشمن نے ہمارے لیے ہر قسم کی چال چلائی لیکن الحَمْد ِِللہ ہم نے ہر محاذ پر دشمنوں کو شکست دی ہے اور آئندہ بھی شکست دیتے رہے گے۔
ہم مضبوط ہیں اس لیے دشمن ہر وقت ہم سے شکست کھاتا رہتا ہے اور ہمارا واحد مقصد دنیاِ السلام کی رہنمائی کرنا اور پھیلانا ہے۔ کہتے ہیں جب ایک رہو گے تو مضبوط رہو گے جب گروہوں میں بانٹوں گے تو بکھر جاو گے۔
کسی بھی ریاست/ ملک کی قوم اور فوج ایک ہو (یعنی دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ہو) تو دنیا کی کوئی بھی طاقت انہیں شکست نہیں دے سکتی۔ آپنے ملک کی حفاظت کے لیے عوام کو فوج کے ساتھ آپنی بیرونی و اندرونی سرحدوں کی حفاظت کرنا بہت اہمیت کا حامل ہے ملک کی حفاظت فوج کرتی ہے اور قوم انکی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
ہم نے اپنے پڑوسی (بھارت) کے ساتھ اب تک چار بڑی جنگیں کی ہیں ہمارے پاس وسائل کم فوج کم ہونے کی صورت میں بھی دشمن کو شکست دی ہے جب کہ ہمارے پڑوسی کے پاس زیادہ فوج وسائل کی فراوانی تھی پھر بھی وہ شکست سے دوچار ہوگیا جنگ ہمیشہ جذبہ و ایمان سے لڑی جاتی ہے ہتھیاروں اور زیادہ افواج سے نہیں۔
ہم سے پہلے ہمارے آباؤ اجداد نے بھوک ، بے لباس یہاں تک کہ اپنے جانوں اور پیاروں تک کو اس دھرتی پر قربان کیے ہیں لیکن آج ہم ہیں کہ ایک مہنگائی تک برداشت نہیں، مہنگائی ہے تو کیا ہوا ہر طرف امن و امان ، سکون نیند ، خوشحالی اور ہر چیز اپنی سمت میں چل رہا ہے کوئی ڈر کوئی خوف کے بغیر۔
اگر کسی کو قوم/ ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہو تو پہلے ان کو ایک دوسرے کے خلاف کرو پھر انکو آپس میں لڑوا کر اسانی سے ختم کر سکتے ہوں دشمن نے یہ طریقہ بھی ہم پر آزمایا ہے لیکن اس میں بھی کامیاب نہیں ہوسکا۔
اب دشمن کی صرف ایک چال باقی ہے اور چل بھی رہی ہے وہ ہے فرقہ واریت (سنی ، شعیہ، وہابی ، بریلی وغیرہ) سوشل میڈیا پر تو یہ جنگ جاری ہے اور ایک دوسروں کو گالی گلوچ دیتے رہتے ہیں میں کہتا ہوں ہمیں چاہیے یہ فرقہ واریت کی جنگ کو ختم کر کے اپنے اندر اس دشمن کو تلاش کرنا ہے جو ہمارے ساتھ یہ کھیل کھیل رہا ہے ہم صرف اپنے اندر کے شیر ہیں یعنی ایک دوسرے کے لیے ہم اپنا اصلی دشمن سے باخبر ہے کہ دیلی ، لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں یہ فرقہ واریت کا جنگ کروا رہا ہے ہم نے بہت جلد اس جنگ سے نکلنا ہوگا ورنہ یہ ریاست کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔
کسی ملک کی جغرافیائی حدود کے اندر بسنے والی قوم چاہیے جس کسی مذہب سے ہی کیوں نہ ہو وہ اس ملک کا قوم کہلاتا ہے نظریات چاہیے الگ کیوں نہ ہو۔ پاکستان میں تمام مذاہب کو اجازت ہے سواۓ قادیانی کے کہ وہ سب آپنے مسجدوں اور مندروں یا کسی دوسرے درسگاہوں میں جاسکتے ہیں۔ ہم سب (سنی ، شعیہ ، بریلوی ) ایک قوم ہیں ، ہم ایک سبز پرچم کے سائے تلے رہ رہیں ہمیں فرقہ واریت کو پسِ پوست چھوڑ کر ایک قوم بننا ہے اور ہمیشہ ایک قوم بن کر دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
ہمارے جانباز ہر روز شہید ہو جاتے ہیں ہم ہمیشہ سے آپنی شہیدوں کی خون کو یاد کرتے رہتے ہیں وہ قوم یا ملک کبھی ترقی / فاتح حاصل نہیں کر سکتا ہے جو آپنے شہیدوں کو بھول جاتے ہیں مستقبل میں زوال انکا مقدر ہوتا ہے ۔ شہید کی موت قوم کی حیات ہے۔
ہم سب پاکستانی ہمیشہ سے ایک قوم ہیں اور ہمیشہ ایک قوم رہیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔ ان شاء اللہ
.
.
پاکستان زندہ آباد
تحریر: شاہ عزت
اکاؤنٹ : @shahezat1
انشااللّٰہ