محبت کہ فلسفے کتابوں میں بہت ملتے ہیں الف لیلا سے فرہاد ماہی لاکہوں نام ذہین نشیں ہوتے ہیں
محبت کی اپنی دنیا ہوتی ہے ، جہاں کوئی جاگیرداری نہیں چلتی ، عشق ہمیشہ ننگے پاؤں چلاتا ہے ، مشکل کٹہن دشوار راستوں سے گزرنا ہوتا ہے
عشق کا اک نام الفت ہے ، الفت سے مراد ہے کہ سب سے زیادہ عزیز یا پہر سب سے زیادہ پیارہ ،
عشق اک سمندر ہے اور انسان اس کے عشق کے سمندر کے اندر ہے ،
عشق کی منزل کوئی نہیں ہوتی ہے سرحدیں گراتا ہوا چلا جاتا ہے
عشق ایسا طوفان ہے جو ہر چیز کو اڑا دیتا ہے ، عشق میں دولت ، ملکیت ، شہریت کا وجود نہیں ہوتا
عشق میں یے ساری دنیا خاک کے برابر ہوتی ہے ، عشق اک ایسی آتش کا نام ہے جو انسان کو اندر سے دیمک کی طرح کہاتی ہے اور انسان عشق کی آگ میں بسم کر جل کر راکھ ہوجاتا ہے ،
عشق میں جدائی موت کے متعارف ہے ، انسان اپنے محبوب سے جدا رہنے والا وقت سکرات اور جدائی کو موت مانتا ہے
عشق کا زیادہ تر تعلق روح سے ہوتا ہے ، عشق کی ازل سے دنیا قاتل ہے ، لوگ ہمیشہ عشق ، محبت کو پہانسی کے پہندے پے لٹکا دیتے ہیں
کائنات کا وجود ہی عشق سے ہوا ، عشق کی معنیٰ ہے محبوب کا حامی ہونا یا پہر خد کو محبوب کے آگے سپرد کرنا
عشق میں ہمیشہ انسان خد کو بھول جاتا ہے کیونکہ اسے اپنے محبوب کی فکر لاحق ہوتی ہے ،
عشق کی بیماری اس طرحہ ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہوتا
محبوب کو واحد ماننا یا پہر محبوب کے قدموں میں اپنی زندگی قربان کرنا عشق کی فطرت میں شامل ہے
جس انسان سے آپ کو محبت ہو وہ انسان آپ کو خوابوں ، خیالوں ، دن یا رات ہر وقت ہرجگھ ہرپل آنکہوں کے سامنے نظر آتا ہے
دریائے عشق کی لپیٹ میں جو گئے وہ صوفی ، کامل ، درویش عشق اور شیخ ، زاہد ، عابد بنے انہوں نے زندگی کے راز کو جانا ،
عشق انسان کو وہ راز سیکہا دیتا ہے کہ جو انسان کے عقل فہم سے آگے ہیں
عشق کا کوئی مذہب کوئی مسلک کوئی فرقہ نہیں ہوتا ، عشق میں محبوب اول سے آخر تک قیمتی ہوتا ہے
عشق اک ایسی چیز ہے جیسے کوئی آسمانی نور ہو اور دنیا اس سے ناآشنا ہو ،
فانوس کی روشنی کی طرح محبوب پاکدامن اور فرشتہ صفت لگتا ہے ،
طالب ہمیشہ کوشش کرتا ہے کہ وہ مطلوب کی خوشی کے خاطر اپنی زندگی قربان کردے
محبوب کی خوشی یوں عزیز ہوتی ہے کہ پروانے عشق میں سرکی بازی بہی کہیل جاتے ہیں ،
عشق وہ آتش ہے جس کی سامنے جہنم کی آگ بہی کم نظر آتی ہے
عشق وہ ہستی ہے کہ پوری کائنات اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی
عشق انا ، فنا ، بقا کو بہول کر آگے چلتا ہے اور انسان خد کو میسر نہیں کرپاتا
عشق میں فانی وجود جل کر راکھ ہوجاتا ہے ، عشق میں جیت یا ہار کوئی معنیٰ نہیں رکہتے ، عشق ہار کر بہی جیت جاتا ہے اور جیت کر بہی جیت جاتا ہے ، مطلب کہ عشق ننگے پاؤں چلنا سیکہادیتا ہے
انجان راہوں میں ہمسفر بن کر زندگی کو امر بنادیتا ہے ، ہزاروں سال تک دنیا یاد رکہتی ہے کہ عشق امر ہے ، ازل سے آخر تک عشق کا راج ہے ،