جنرل ضیاء کا دور اور پھر جمہوریت
جنرل ضیاء کے وقت قانون کی بالادستی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے اور ترقی کا تناسب بھی اچھا چل رہا تھا غریب خوش حال تھا امیر بھی خوش حال تھا لیکن پھر اچانک ملک دشمنوں کا وار نشانے پر لگ گیا جس سے ایک عظیم لیڈر سے پاکستانی عوام محروم ہوگئی
ایک دلیر سپاہ سالار پاکستانی قوم سے جدا ہوگیا آج اگر جنرل ضیاء موجود ہوتے تو پاکستان ترقی کے سفر میں دنیا میں اپنا الگ مقام بنا چکا ہوتا ہمیں کوئی ملک بلیک میل کرنے کی جرات نہ کرتا جنرل ضیاء کو راستے ہٹا کر (ایسا میرا ذاتی خیال ہے) پھر جمہوریت آگئی اور اس جمہوریت نے جو پاکستان کا حال کیا ہے وہ پاکستان کی عوام بھلائے نہیں بھول سکتی
جو بھی آیا جس پوسٹ پر بھی آیا اسنے اپنے ہاتھوں سے کرپشن کا بازار گرم کیا ایمان دار لوگوں کو اپنے راستے سے ہٹاکر بے ایمان لوگوں کو نوازا گیا تاکہ مستقبل میں وہ انکے کام آسکیں
جو آج دیکھا جا سکتا ہے
اس جمہوری نظام نے عوام سے تعلیم چھین لی برداشت چھین لی ادب چھین لیا احترام چھین لیا چھوٹے بڑے کی تمیز چھین لی سب سے بڑی بات اتحاد چھین لیا چاہے دینی حوالے سے ہو یا پھر قوم کے حوالے سے
اس جمہوری نظام نے پاکستانی قوم کا وہ حال کیا ہے جو دشمن اپنی ساری طاقتیں لگا کر بھی نہیں کر سکتا تھا
1947 کے بعد جو قوم میں اتحاد تھا وہ جنرل ضیاء کے بعد سے ڈاما ڈول ہوتے ہوے آج 2021 میں تنکا تنکا ہوتا نظر آرہا ہے دشمن کے خریدے ہوے آستین کے سانپ اب ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے پاکستان کو کسی نہ کسی طرح نقصان پہنچے قوم کو اتنا مصروف کیا ہوا ہے اس جمہوری نظام نے کے عوام کو اپنے حقوق تک یاد نہیں
اس جمہوری نظام نے عوام کو زہنی غلام بنا دیا ہے اپنے ہی ملک میں ہم غلاموں کی طرح رہتے ہیں عوام سے ٹیکس کے نام پر جو لگان وصول کیا جاتاہے ہے اسکے بعد کسی نا کسی طریقے سے جیسے بجلی کے بل اپنی مرضی سے بھیج دئیے جاتے ہیں
گیس کے بل اپنی مرضی سے بھیج دئے جاتے ہیں ہزاروں قسم کے ٹیکس ۔۔ عوام صرف غلام کا کردار نبھا رہی ہے
بادشاہ حکم جاری کرتاہے ہے اور عوام حکم بجا لانے میں مصروف ہوجاتی ہے
ہم عوام پر صرف اور صرف جرائم پیشہ عناصر حکمرانی کر رہے ہیں
مثال کے طور پر جو لوگ مجرم بنکر جیل جاتے ہیں وہ ہمارے دیئے ٹیکس پر جیل میں بیٹھ کر مفت کی روٹیاں توڑتے ہیں
سرکاری نوکر تمام اداروں کے نیچے سے لیکر اوپر تک تمام کے تمام ہمارے دیئے ٹیکس سے سیلری لیتے ہیں اور پھر عوام کے جائز نا جائز کام کرنے کی رشوت الگ وصول کرتے ہیں اور آخر میں ریٹائرمنٹ کے وقت لاکھوں اور کروڑوں وصول کرتے ہیں اسکے بعد مرنے تک پینشن کے نام پر ہم سے مزید لگان وصول کرتے رہتے ہیں یہ جمہوریت پاکستانی عوام کو غلام بنا چکی ہے
عوام اس غلامی سے نکلنا ہی نہیں چاہتی
اللّٰہ پاک بھی اس قوم کی تقدیر نہیں بدلتا جو قوم اپنے حق کے لئے آواز نہ اٹھاتی ہو
پاکستان میں جب سے جمہوریت آئی ہے تب سے ہر ادارے نے آپنا کام چھوڑ دیا ہے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے
اچھے لوگ اگے اس وجہ سے نہیں آتے کیوں کے اب انکو بھی ڈر لگتا ہے کے یہ غلام ذہنیت کی قوم کبھی انکا ساتھ نہیں دیگی
پاکستانیوں خدا کے لئے جاگو دجال سر پر پہنچ چکا ہے
آج تقریباً تمام نشانیاں مکمل ہونے کو ہیں
اللّٰہ کے لیئے جاگ جا اے بے خبر قوم ورنہ ہمسے پہلے بھی بہت سی قومیں تھیں
یہ تو کرم ہے اللّٰہ رب العزت کا کہ اس ذات نے ہمیں اپنے حبیب کی امت میں پیدا کیا جسکی وجہ سے ہم اتنی نا فرمانیوں کے باوجود ذندہ ہیں
اور ہر نعمت سے اس ذات نے ہمیں نواز رہا ہے
سردار ساجد محمود خان
@sajid_mehmood_5