ترقی یافتہ ممالک میں اتنی ترقی ہو چکی ہے کہ اب پیزا بھی ڈرون کے ذریعے صارفین تک پہنچا دیا جاتاہے ہمارا اسلامی برادر ملک دبئی جہاں اب ڈرون ٹیکسی بھی دستیاب ہے۔
تمام ترقی یافتہ ممالک اب جدید دور میں داخل ہوچکے ہیں۔
ان کے تمام ادارے ادارے اب ڈیجیٹائز ہوچکےہیں انسان کے پیدا ہونے سے لیکر قبر تک کے تمام ضروریات زندگی کے تمام معاملات سوائے ڈیفنس کے ڈیجیٹل ہوچکےہیں یہی وجہ ہے کے ان ممالک میں قانون کی پابندی ہے ۔
مثال کے طور پر ٹریفک کے نظام کو دیکھ لیں کوئی بھی گاڑی ریڈ لائٹ کو اس وقت تک پار نہیں کرتی جب تک وہ گرین نا ہو۔
اور غلط سائٹ کی طرف کوئی گاڑی نہیں چلاتا کیوں کہ انکو پتہ ہوتا ہے کے کہیں نا کہیں سے ہم پر نظر رکھی جارہی ہے۔
اور اگر ہم نے کوئی غلطی کی تو اسکا جرمانہ ہمیں ایس ایم ایس کے ذریعے مل جائیگا،
یا پولیس اسٹیشن سے بلاوہ آسکتا ہے۔
اگر ہم نہیں گئے تو مقررہ مدد کے بعد گرفتاری بھی ہو سکتی ہے جرمانا بھی ہو سکتا ہے اور سزا الگ سے ملتی ہے (جرم کی نوعیت سے) اور کوئی جرم کرکے بھاگ بھی جائے تو بھی وہ آسانی سے پکڑا جاتاہے کیونکہ کے نظام اتنا بہترین بنایاہے ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کے ساتھ وہاں ناانصافی ہو جائے تو جو مظلوم ہوتا ہے وہ ظلم کرنے والے پر بھاری پڑجاتا ہے۔
وہاں کے شہری کا قانون پر اتنا بھروسہ ہوتا ہے کے مجھے انصاف مل کر ہی رہیگا ۔
وہاں تعلیم کا نظام یکساں ہے وہاں صحت کا نظام یکساں ہے۔
وہاں اپنے شہریوں کے تمام حقوق کا خیال رکھا جاتاہے
وہاں ڈیجیٹل نظام ہونے کی وجہ سے رشوت نا ہونے کے برابر ہے وہاں ٹریفک کا بہترین نظام موجود ہے وہاں ہوائی سفر کا بہترین نظام موجود ہے
وہاں ریلوے کا بہترین نظام موجود ہے ۔
اسکے برعکس پاکستان میں ایسا نظام خواب و خیال میں تو ضرور ہو سکتا ہے لیکن حقیقت میں یہ تب ہی نافذ ہوگا جب کوئی مخلص لیڈر اس ملک کا حکمران بنے گا ۔
پاکستان میں پولیس کا وہی صدیوں پرانا بوسیدہ نظام ہے گو کہ
اب کچھ تبدیلیاں ہو رہی ہیں لیکن وہ ناکافی ہیں
جس میں سے ایک یہ بھی ہے کے ہر پولیس والے کے پاس کیمرا لگا ہونا چاہیے جس سے اسکے پورے دن کی ڈیوٹی ریکارڈ ہوتی ہو ۔
اس سے کم سے کم رشوت میں کمی ہوگی اور عوام انکے ظلم سے بھی بچےگی۔
اور جو نا حق پولیس والوں پر الزام لگاتے ہیں لوگ انسے بھی بچا جاسکے گا۔
نادرا کے ادارے میں اب جا کر ترقی ہونا شروع ہوئی ہے
بجلی کا نظام
گیس کا نظام
گھروں کی رجسٹریشن کا نظام
عدالتی نظام
اسپتال کا نظام
غرض ہر ادارے میں آنلائن ہونے کی ضرورت ہے جس سے رشوت کا بازار بند ہوسکے گا۔
اور سیاستدان اور بیوروکریسی اور سرمایہ دار اس نظام کو پاکستان میں رائج ہی نہیں ہونے دیتے کیونکہ انکے مفادات ہیں۔
اگر پاکستان کے ہر ادارے کو آن لائن کردیا گیا تو کرپشن کے تمام راستے بند ہو جائیں گے اور کرپٹ لوگوں کی دکانے بند ہو جائیں گی۔
تحریر: سردار ساجد محمود خان