پاکستان میں تمام سیاسی اور مذہبی سیاسی بشمول پی ٹی آئی ایک ہی سسٹم کی حامی جماعتیں ہیں بیشعوری کا عالم یہ کہ عوامی سطح پر معاذ آرائی جاری ہے
ہاتھ سے چلنے والی گنے کے رس کی مشین کو اگر مولانا صاحب بھی چلائیں گے تو گنے کا رس ہی نکلے گا، عمران خان بھی رس ہی نکالے گا اسی طرح نواز اور زداری بھی وہی نتیجہ دیں گے جس مقصد کے لیے مشین بنائی گئی ہے. اگر ھم یہ گلا کریں کہ عمران، نواز، مولانا اور زرداری کیوں رس نکال رہے ھیں تو اس کا جواب کیا ھو گا ؟؟؟ کیوں کہ وہ جس مشین کووہ چلا رہے ھیں اس سے رس ہی نکلے گا جب تک اس مشین کو تبدیل نہیں کیا جاۓ گا، یہاں بندہ تبدیل کرنے سے اس کا نتیجہ تبدیل نہیں ھو گا بلکہ مشین کو تبدیل کرنا پڑے گا لیکن ہمارا زیادہ تر زور بندہ تبدیل کرنے پر صرف ہوتا ہے جس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے. بلکل اسی طرح جاگیرداری وسرمایاداری نظام میں اکثریتی لوگوں کا استحصال لازمی ہے یہ نظام بنا ہی استحصال کے لیے ہے، اس نظام میں آپ اچھے سے اچھے بندے کو بٹھا لیں نتیجہ وہی استحصال ھو گا جب تک آپ اس نظام کو تبدیل نہیں کر دیتے. اگر آپ شریعت کے نام پر، انقلاب، نیا پاکستان، روٹی کپڑا مکان پر بھی اس مشین کو چلائیں گے تو وہی جوس نکلے گا. لیکن بیشعوری کا یہ عالم ہے کہ 1947 سے اب تک ھم بندے ہی تبدیل کرتے رہے ھیں اور جو مشین ہمارا رس نکال رہی ہے اس پر کبھی غور ہی نہیں ہوا اور نہ ہی ہماری توجہ ہمارا تعلیمی نظام، میڈیا، دانشور مشین کی طرف لے کر گے ھیں اور نہ لے کر جائیں گے کیوں کہ اسی رس سے ہمارے لیڈر، دانشور، میڈیا نے دولت، شہرت اور اقتدار کی پیاس کو بجھانا ہے.