مسیحا
پاکستان ببنے کے بعد جب بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی وفات ھوئی تب سے پاکستانی قوم اپنے لئے مسیحا تلاش کرتی رھی ھے۔۔۔
جنرل ایوب کے دور حکومت تک ساری دنیا پاکستان کو ایک ابھرتی ھوئی معیشت اور ایک شائننگ کنٹری کے طور پہ دیکھتی تھی ۔۔
دنیا کے بہت سے ممالک کے خواب ھوتے تھے کہ وہ بھی اپنے ملک کو پاکستان کی طرح سے ڈیویلپ کریں گے۔۔
1965 کی جنگ پھر چھ سال بعد 1971 کی جنگ کے بعد ھماری معیشت دن بہ دن آئی سی یو کی جانب بڑھتی رھی اور اسی طرح جنرل ضیاءالحق مرحوم کے مارشل لاء دور کے بعد بینظیر بھٹو مرحومہ اور نوازشریف کے جمھوری ادوار میں ملکی معیشت اَپ اینڈ ڈاؤن کی سی کیفیت میں رھی تھی مگر وہ معیشت عوامی سطح پر قابلِ برداشت تھی ۔۔
پھر 1999 میں جنرل مشرف کا دور آیا تو کسی حد تک ھماری معیشت پھلنے پھولنے لگی اور جنرل مشرف کے جانے کے بعد تو جیسے ھماری معیشت کسی نظرِبد کا شکار ھو گئی۔۔۔
2008 میں بےنظیر بھٹو کے قتل کے بعد قسمت کی دیوی آصف علی زرداری پہ مہربان ھو گئی مگر یہی قسمت کی دیوی پاکستان سے روٹھ گئی۔۔
میرے مطابق 2008 سے لیکر 2013 تک کا زرداری دور پاکستان کا سیاہ ترین دور تھا اور پھر 2013 میں تیسری مرتبہ پاکستان میں میاں محمد نوازشریف نے وزارتِ عظمہ کا منصب سنمبھال کر ملکی معیشت کو بھی کسی حد تک سنمبھالا دیا۔
اور پھر عمران خان نے ایک ھیرو کی مانند ملکی سیاست میں تاریخی بھونچال یا ھلچل پیدا کردی
126 دن کا دھرنا اور نواز حکومت پہ جائز اور ناجائز تنقید اور سچے جھوٹے الزامات نے عمران خان کو ھیرو بنا دیا تھا اور پھر پانامہ لیک نے عمران خان کی حکومت مخالف کمپین کو بہت زیادہ تقویت دی۔۔۔
اور بالآخر نوازشریف کو پانامہ لیک کی وجہ سے تو نہیں البتہ اقامہ سکینڈل کی وجہ سے وزراتِ عظمہ کا منصب چھوڑنا پڑا۔۔
مگر ایک تلخ حقیقت نوازشریف اور نواز خاندان پہ بیشمار الزام تراشیاں ابھی تک نوازشریف اور اسکے خاندان کی سیاست کو ختم نہیں کر سکی ھے۔۔
پاکستان میں نوازشریف کا ووٹ بینک بہت اچھا ھے جسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا۔۔
اور پھر آخر میں 2018 حکومت کی لگام آئی عمران خان نیازی کے ہاتھ میں ۔۔۔
اور عمران خان کی کارکردگی نے آصف علی زرداری کو بھی پیچھے چھوڑتے ھوئے پاکستان کی سیاہ ترین تاریخی حکومت کا ایوارڑ اپنے نام کر لیا۔۔۔
معزز قارئین ۔۔۔
پاکستان کا سیاسی پس منظر بتانے کا مقصد یہ تھا کہ ھم عوام ملکی سربراہ کو اپنا مسیحا سمجھتے ھیں اور حقیقت میں ملکی سربراہ ھی قوم کا مسیحاِ اول ھوتاھے اور اپوزیشن لیڈر مسیحاِ دوم ھوتا ھے۔۔
جب بھی ملکی سربراہ کا کوئی بھی عمل یا فیصلہ عوام کے خلاف جاتا ھے تو اپوزیشن لیڈر کو بطور عوامی مسیحا کے حکومت کے سامنے دیوار بن کے کھڑا ھونا چاہئے ۔۔۔
مگر افسوس اس معاملے میں پاکستانی عوام بہت بدنصیب نکلی کیونکہ اس وقت پاکستانی عوام اپنے دونوں مسیحاؤں سے محروم ھے۔۔۔
حکومتی کارکردگی نے پاکستانی معیشت کو آئی سی یو میں داخل کر دیا ھے اور ایسے لگتا ھے کہ پاکستانی معیشت اپنے آخری سانسوں پہ ھے۔۔
حکومت کی کارکردگی تو ھے ھی بدترین مگر افسوس کہ اپوزیشن کی کارکردگی بھی کوئی اچھی نہیں ھے۔۔۔
اپوزیشن کی اپنی سیاسی مجبوریاں اپنی جگہ مگر ترجیحات مین پہلا نمبر عوام کا ھونا چاہئے ۔۔۔
مجھے افسوس کیساتھ لکھنا پڑ رھا ھے کہ حکومتی ترجیحات اور اپوزیشن کی ترجیحات میں عوام کہیں بھی نظر نہیں آ رھی ھیں۔۔۔
ایسے میں ایک ھی ادارہ رہ جاتا ھے جو پاکستان کا اندرونی اور بیرونی تحفظ کا ضامن ھے اور وہ ادارہ کے پاک فوج کا۔۔۔
اب وقت آ گیا ھے کہ پاک فوج کو بطور مسیحا آگے آنا پڑیگا اگر فوج آگے نہ آئی تو خدانحواستہ ملک دیوالیہ نہ ھو جائے۔۔
اور آخر میں میں عوام سے درخواست کرتا ھوں کہ جب معاشرے میں مسیحائی کا وجود نظر نہ آئے تو ھر کسی کو بذاتِ خود مسیحا کا کردار ادا کرنا پڑیگا۔۔۔
پاکستان میں اس وقت مہنگائی اپنی تاریخی بلندیوں پہ ھے۔۔
اب ھمیں کسی مسیحا کا انتظار کیے بغیر باھر نکلنا ھوگا اور حکومتِ وقت کو احساس دلانا ھوگا کہ ھم عوام آپ کی کارکردگی سے مایوس اور ناامید ھو چکے ھیں۔۔۔
اب احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا ھے۔۔۔
یہ سوچے بِنا کہ ھمارے احتجاج کا نتیجہ کیا ھوگا اب ھمیں اپنی مصروفیت سے وقت نکال کر احتجاج کرنا ھی ھوگا۔۔
اب خود کو ھی خود کا مسیحا بنانا ھی پڑے گا۔۔۔
اس مضمون کا مقصد ھرگز انتشار پھیلانا نہیں ھے ۔۔
مقصد صرف اتنا ھے کہ حکومتی ترجیحات میں عوام کا پہلا نمبر ھونا چاہئے ۔۔
اگر میری کوئی بات غلط لگے تو براہ مہربانی کمنٹ کرکے میری رھنمائی ضرور کیجیے گا۔۔
آپکی دعاؤں کا طالب
رانا علی نادر
کراچی